امریکہ طالبان مذاکرات کے ساتھ حملے بھی جاری

مذاکرات سے متعلق اہم پیش رفت ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی فضائی حملے میں 8 شہری ہلاک ہوگئے

ہفتہ 15 فروری 2020 20:46

امریکہ طالبان مذاکرات کے ساتھ حملے بھی جاری
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2020ء) امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات میں اہم پیش رفت سے متعلق بیان کے محض چند گھنٹوں بعد ہی افغانستان میں فضائی حملے سے کم از کم 8 شہری ہلاک ہوگئے۔ مذکورہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع مارک ایسپر نے افغان صدر اشرف غنی سے میونخ میں ملاقات کی۔

ان کی یہ ملاقات میونخ میں منعقدہ انٹرنیشنل سیکیورٹی فورم کی تقریب کے سائیڈ لائنز میں ہوئی۔امریکی حکام کے مطابق افغان امن معاہدے کا سب کو بے صبری سے انتظار ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اصولی طور پر معاہدے کے لیے اتفاق کیا ہے۔حالیہ دنوں میں حتمی تفصیلات پر امریکا کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان زلمے خلیل زاد اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان دوحہ میں بحث ہوئی۔

(جاری ہے)

زلمے خلیل زاد بھی اس وقت میونخ میں موجود ہیں جہاں انہوں نے مائیک پومپیو اور مارک ایسپر سے ملاقات کی۔علاوہ ازیں افغانستان میں موجود بین الاقوامی فورس کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی وہاں موجود تھے۔فضائی حملے سے متعلق مقامی لوگوں کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر ہارمیں فضائی حملے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں عام شہری سوار تھے۔

واضح رہے کہ صوبے ننگر ہار میں طالبان کا اثر و رسوخ ہے۔گورنر ننگر ہار کے ترجمان نے واقعے کی تصدیق کی تاہم یہ نہیں بتایا کہ متاثرہ افراد کون تھے۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ فضائی حملے میں 11 شہری ہلاک ہوئے۔افغان، طالبان اور امریکی ذرائع نے حملے سے قبل 48 گھنٹوں کے دوران ہی کہا تھا کہ امن معاہدہ نفاذ کے قریب تر ہے۔

واضح رہے کہ 13 فروری کو افغان وزارت دفاع کے مطابق صوبے بلخ میں ایک فضائی حملے میں سینیئر طالبان کمانڈر اور دیگر 8 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔دوسری جانب طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے قندوز صوبے کے ایک چیک پوائنٹ پر حملہ کرکے 2 افسران سمیت 6 افغان فوجی ہلاک کیے ہیں۔سینیئر امریکی حکام کا کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان میں عارضی معاہدہ ہوچکا ہے جس کا نفاذ جلد ہوجائے گا اور اس سے افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ممکن ہوسکے گا۔