پاکستان بین الاقوامی برادی سے مستقبل میں افغانون کی واپسی کیلئے روڈ میپ بنانے کوتیار ہے،پاکستان

افغانستان اور پاکستان دونوں ایک دوسرے کی ضرورت ہیں ،دونون نے اکٹھا رہنا ہے ،پاکستان اور افغانستان مل کر ایک پائیدار امن کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

پیر 17 فروری 2020 16:31

پاکستان بین الاقوامی برادی سے مستقبل میں افغانون کی واپسی کیلئے روڈ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان بین الاقوامی برادی سے مستقبل میں افغانون کی واپسی کیلئے روڈ میپ بنانے کوتیار ہے،افغانستان اور پاکستان دونوں ایک دوسرے کی ضرورت ہیں ،دونون نے اکٹھا رہنا ہے ،پاکستان اور افغانستان مل کر ایک پائیدار امن کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہاہے کہ ہم امن کے موقع کو ضائع نہیں کر سکتے،اگر ایسا ہوا تو افغان ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گے،امن کے حصول جے بعد ہم افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کر کی ترقی کو یقینی بنا سکتے ہیں،اگر قیام امن ہو جاتا ہے تو دہشت گرد گروہوں کو علیحدگی کی جانب دھکیلنے میں مدد ملے گی، پاکستان، ایران اور افغانستان کو مل کر افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے ایک باقاعدہ معنی خیز طریقہ کار اپنانا ہو گا،پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل میں تصفیے کے لیے ہمارے دفاتر موجود ہیں۔

(جاری ہے)

پیر کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برایے مہاجرین فلپو گرانڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان بین الاقوامی برادی سے مستقبل میں افغانون کی واپسی کیلئے روڈ میپ بنانے کو تیار ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان اور پاکستان دونوں ایک دوسرے کی ضرورت ہیں ،دونوںنے اکٹھا رہنا ہے ،پاکستان اور افغانستان مل کر ایک پائیدار امن کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ امریکہ نے بھی سمجھ لیا ہے کہ اب انہیں اپنا سامان سمیٹنا اور واپس جانا ہے،واپسی کے فیصلہ کے باوجود انہیں ایک اہم کردار ادا کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ شرپسندوں کے منصوبوں کو ناکام بنانا ہو گا۔انتونیو گوتریس نے کہاکہ پاکستانیون نے مہاجرین کیلئے اپنے دلوں اور گھروں کے دروازے کھولے،افغان مہاجرین اپنے ہی ملک میں ابتر صورتحال میں رہ رہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہم امن کے اس موقع کو ضائع نہیں کر سکتے،اگر ایسا ہوا تو افغان ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ امن کے حصول جے بعد ہم افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کر کی ترقی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ فلیپو گرانڈی اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے کہاکہ ہمارے پاس اس وقت ایک اہم موقع ہے،افغان قوم بہت مایوس ہو چکی ہے اس کو مزید. مایوس نہیں کرنا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ دسمبر میں پاکستان کے ساتھ مل کر افغان مہاجرین کے لیے ایک بڑا فورم کرا رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ڈونرز کو کہوں گا کہ وہ اس موقع کو افغانستان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کریں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور ایران نے افغان مہاجرین کی بیحد امداد کی جس پر ان کی بھرپور حمایت کی جانی چاہئے ۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہاکہ ہم افغانون کیلئے افغانوں کا اپنا مفاہمتی امن چاہتے ہیں ،اگر قیام امن ہو جاتا ہے تو دہشت گرد گروہوں کو علیحدگی کی جانب دھکیلنے میں مدد ملے گی۔

انہوںنے کہاکہ ڈونرز کے لیے یہی درست وقت ہے کہ وہ پاکستان کو اپنا شراکت دار بنائیں ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ افغان مہاجرین کے مسئلے کا ترجیحی حل ان کی رضاکارانہ واپسی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان، ایران اور افغانستان کو مل کر افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے ایک باقاعدہ معنی خیز طریقہ کار اپنانا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل میں تصفیے کے لیے ہمارے دفاتر موجود ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سب سے اہم کردار افغان عوام نے ادا کرنا ہے،اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ اس سیاسی حل کے لیے کمپرومائز بھی کرنے پڑتے ہیں،مفاہمتی عمل بہترین منصوبہ بندی سے طے شدہ ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں پیدا اور جوان ہونے ولے افغان پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ بانڈ قائم کر سکتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہم افغان مفاہمتی عمل میں سہولت کار کا اکردار ادا کر رہے ہیں،ہم ایک ذمہ دار ہمسایہ ملک کا رول ادا کر رہے ہیں۔ زیر خارجہ نے کہاکہ ہم افغانوں کی واپسی کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ وہ ان کا اپنا گھر ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے افغان مہاجرین فلیپو گرانڈی نے کہاکہ افغان نوجوانوں کی واپسی کے لئے انہیں وہاں بہتر مستقبل کی امید دینا ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ انہیں بتانا ہو گا کہ افغانستان میں بے شمار مواقع موجود ہیں اس مقصد کے لئے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔