امریکا مذاکرات نہیں ایران میں حکومت کی تبدیلی چاہتا ہے، جواد ظریف

امریکا ایران میں شاید صرف حکومت کی تبدیلی ہی نہیں چاہتا بلکہ وہ چاہتا ہے نظام ہی بدل جائے، ایرانی وزیر خارجہ

منگل 18 فروری 2020 00:14

امریکا مذاکرات نہیں ایران میں حکومت کی تبدیلی چاہتا ہے، جواد ظریف
میونخ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2020ء) ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہاہے کہ میرا ویزا مسترد ہو گیا ہے اور میرا پاسپورٹ لے کر 10 منٹ کے لیے غائب ہوگیا۔میونخ سیکیورٹی کانفرنس‘ میں پینل سیشن سے گفتگو میں انہوںنے کہا کہ امریکا، ایران سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتا بلکہ حکومت میں تبدیلیاں چاہتا ہے۔ایرانی وزیرِ خارجہ نے الزام لگایا کہ امریکا کی ایران میں موجودہ حکومت گرانے کی کوشش امریکا اور ایران کے مابین مذاکرات کی کوششوں میں ناکامی کا باعث بن رہی ہے۔

انہوں نے’میونخ سیکیورٹی کانفرنس‘ میں پینل سیشن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات کا دارومدار صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ہے۔انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے جاپان کے وزیِراعظم اور فرانسیسی صدر کی کوششیں بھی رائیگاں ہوتی نظر آرہی ہیں جنہوں نے امریکا اور ایران کے درمیان تناؤ کم کرنے کے لیے مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔

(جاری ہے)

ایران کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری حکومت گرنے والی ہے اور وہ گرتی ہوئی حکومت سے مذاکرات نہیں کرنا چاہ رہے لیکن میرا خیال ہے کہ وہ غلط سمجھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایران میں شاید صرف حکومت کی تبدیلی ہی نہیں چاہتا بلکہ وہ چاہتا ہے نظام ہی بدل جائے۔ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے امریکا سے مطالبہ بھی کیا کہ امریکا ایران کو ریاست کی حیثیت سے تسلیم کرے اور خطے میں اس کے کردار کو بھی سمجھے۔انہوں نے کہا کہ امریکا گزشتہ 41 سالوں سے یہ سب کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن کبھی کامیاب نہیں ہوسکا اس لیے امریکا کو چاہیے کہ وہ خطے میں ایران کی حیثیت کو تسلیم کرے۔