سعودی شہری نے غیر مُلکی شہری کو غیر قانونی کاروبار کی پیشکش کرنے پر پکڑوا دیا

غیر مُلکی نے سعودی کو آفر کی تھی کہ وہ اُس کا لانڈری کا کاروبار اپنے نام سے چلائے تو وہ اسے 5 ہزار ریال ماہانہ دے گا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 19 فروری 2020 11:34

سعودی شہری نے غیر مُلکی شہری کو غیر قانونی کاروبار کی پیشکش کرنے پر ..
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔19فروری 2020ء) سعودی عرب میں تارکین وطن کسی مقامی شہری کے نام سے اپنے کاروبار چلا رہے ہیں، جو کہ قانون کی رُو سے سراسر ناجائز ہے اور ایسے غیر قانونی کاروبار میں ملوث تارکین اور ان کے سعودی سہولت کاروں کو سزا اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آئے روز تستر تجاری (تجارتی پردہ پوشی) کے جُرم میں کئی افراد کو سزائیں سُنائی جا رہی ہیں۔

سعودی میڈیا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ایک سعودی شہری نے خود کو لانڈری کے کاروبار کی پیش کش کرنے والے غیر ملکی کی شکایت کر دی۔ جس کے بعد اس غیر مُلکی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک غیر مُلکی نے اپنے جاننے والے سعودی سے رابطہ کر کے کہا کہ اُس نے اپنا لانڈری کا کاروبار شروع کیا ہے۔

(جاری ہے)

اگر سعودی اس کاروبار کو اپنے نام سے چلائے تو وہ اُسے ہر مہینے پانچ ہزار ریال کی بھاری رقم دینے کو تیار ہے۔

قانون سے انجان سعودی باشندے نے مشورے کی خاطر غیر مُلکیوں کے کاروبار کے سدباب کے لیے قائم سرکاری ادارے کو خط لکھ کر پوچھا کہ اُس کے پاس ایک غیر مُلکی آیا تھا جس نے پچاس ہزار ریال میں لانڈری خریدی تھی۔ اس نے مجھے آفر کی کہ وہ اس کے کاروبار کو اپنا ظاہر کرے تو وہ اسے مہینہ وار پانچ ہزار ریال دے گا۔ جبکہ سارا کاروبار وہی سنبھالے گا۔ سعودی ادارے کی جانب سے سعودی شہری کو بتایا گیا ہے کہ یہ قانوناً جرم ہے جس پر دو برس تک قید اور دس لاکھ ریال تک کا جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔

جبکہ مقامی اخبارات میں غیر مُلکی اور سعودی کی تشہیر بھی کی جاتی ہے۔ جس کے بعد سہمے ہوئے سعودی نے کاروبار کی پیشکش کرنے والے غیر مُلکی کا نام ظاہر کر دیا۔ جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔سعودی عرب میں ایک مقامی شخص کے نام سے ذاتی کاروبار چلانے والے پاکستانی کو گرفتار کر لیا گیا اور اس پر بھاری جرمانہ عائد کرنے کے بعد اُسے ڈی پورٹ بھی کیا جا چکا ہے۔

یہ پاکستانی شخص قصیم ریجن کے شہر بریدہ میں مقیم تھا اور وہاں اس نے ایک سعودی شہری کے نام سے اپنا کھجوروں کا کاروبار شروع کر رکھا تھا۔ جس کی کسی مقامی شخص نے مخبری کر دی۔ وزارت تجارت و سرمایہ کاری نے پہلے اس معاملے کی چھان بین کی اور تسلّی ہو جانے کے بعد پاکستانی کو تجارتی جعلسازی پر گرفتار کر لیا ۔ عدالت میں پاکستانی اور سعودی کے خلاف سجل تجاری کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔

جس کے بعد دونوں افراد پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا۔ جبکہ پاکستانی کو جرمانے کے علاوہ ڈی پورٹ کیے جانے کا حکم بھی سُنایا ہے اور اس کا نام بھی بلیک لسٹ ہو گیا ہے ۔ اس طرح وہ زندگی بھرمیں کبھی روزگار یا کاروبار کے سلسلے میں دوبارہ مملکت میں کبھی داخل نہیں ہو سکے گا۔ فوجداری عدالت کی جانب سے دونوں افراد کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے جُرم کی تشہیر ذاتی خرچ سے مقامی اخبارات میں کروانے کے پابند ہوں گے۔ جبکہ سعودی شہری کا تجارتی لائسنس بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ جبکہ اس معاملے کی اطلاع دینے والے شخص کو پالیسی کے مطابق کل عائد جرمانوں کی 25 فیصد رقم بھی بطور انعام دی گئی ہے۔