ہندوستان کچھ چھپا نہیں رہا تو ہمیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے .برطانوی گروپ

پاکستان میں برطانوی پارلیمنٹ گروپ کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہے. شاہ محمودقریشی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 19 فروری 2020 16:23

ہندوستان کچھ چھپا نہیں رہا تو ہمیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے .برطانوی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 فروری۔2020ء) برطانوی آل پارٹیز کشمیر گروپ نے مطالبہ کیا ہے کہ اگرصورتحال معمول پر ہے اور ہندوستان کچھ چھپا نہیں رہا تو بھارت ہمیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے . وزیرخارجہ شاہ محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی وفد کی سربراہ ڈیبی ابراہمز نے کہاکہ ان کا گروپ دونوں جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر خلاف ورزیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے انہوں نے کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں جاکر وہاں کی صورتحال کا جائزہ لینا چاہتے تھے لیکن ہندوستان کی جانب ایسا نہیں کرنے دیا گیا ڈیبی ابراہمز نے کہا کہ پاکستان کے اقدامات سے ان کی مثبت سوچ نظر آتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ بھارت بھی مثبت اقدامات کرے گا.

(جاری ہے)

برطانوی پارلیمنٹ کے وفد کی سربراہ نے کہا کہ اقوام متحدہ قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ برطانوی حکومت اس مسئلے پر بات کرے انسانی حقوق پر کوئی بھی مذاکرات نہیں ہوسکتے. ڈیبی ابراہمز نے کہا کہ ہم یہاں برطانوی حکومت کی نمائندگی نہیں کر رہے ہم ایک غیر جانبدار گروپ ہیں ہم برطانوی حکومت پر اس حوالے سے دباﺅ ڈال سکتے ہیں.

نائب چیئرمین برطانوی آل پارٹیز کشمیر گروپ نے کہا کہ ہمارا کام بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنا ہے ہم نے بھارت سے درخواست کی کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دی جائے انہوں نے کہا کہ بھارت نے ماضی میں بھی مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی اور نہ جانے دیا ہے بلاک ڈاﺅن کی وجہ سے کشمیری عوام مشکل صورتحال کا سامنا کررہی ہے.

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ڈیبی ابراہمز مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا مشاہدہ کرنا چاہتی تھیں لیکن بھارت نے انہیں جانے نہیں دیا شاہ محمود نے بتایا کہ پاکستان میں برطانوی پارلیمنٹ گروپ کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہے برطانوی پارلیمنٹ کے اس گروپ کی رپورٹ اور اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں بہت مماثلت ہے.

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ایک رپورٹ اور آنی چاہیے پچھلے چھ ماہ میں پاکستان نے مختلف حکومتوں اور حکمرانوں سے رابطہ کیا ہے، وہ لوگ صورتحال سے آگاہ ہیں بے خبر نہیں ہیں. انہوں نے کہا کہ جو لوگ خاموش ہیں وہ مصلحتاً خاموش ہیں ان کے مفادات ہیں، ہم توقع کررہے ہیں برطانوی پارلیمنٹ اور امریکی کانگرس سے کہ وہ بھی پاکستان کی طرح یہاں سے آواز اٹھائیں. شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے بربریت پر آواز اٹھا رہیں ہیں، جمہوریت کو یہ آوازیں کیوں سنائی نہیں دے رہیں، کشمیر ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے.