سابق وزیراعظم علاج کیلئے جہاز لندن لے گئے،ہمیں ٹکٹ بھی نہیں ملتا۔ سپریم کورٹ

ہمارا حافظہ کمزور نہیں،پی آئی اے کا جہاز سابق وزیراعظم کے علاج تک لندن میں کھڑا رہا،ہم نے جانا ہو تو جہاز ملتا ہے نہ ٹکٹ۔ چیف جسٹس کے ریمارکس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 20 فروری 2020 13:53

سابق وزیراعظم علاج کیلئے جہاز لندن لے گئے،ہمیں ٹکٹ بھی نہیں ملتا۔ سپریم ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20 فروری 2020ء) سپریم کورٹ میں پی آئی اے سربراہ کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ڈیپوٹیشن پر سربراہ کی تقرری غیر قانونی ہے۔ارشد ملک سے پوچھ لیں وہ کون سا عہدہ رکھنا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس یہ ریمارکس دئیے کہ سابق وزیراعظم اپنے علاج کے لیے جہاز کو لندن لے گئے،پی آئی اے کا جہاز ان کے علاج تک لندن میں کھڑا رہا۔

عدالت کو سب معلوم ہے ہمارا حافظہ کمزور نہیں۔ہم نے جانا ہو تو جہاز ملتا ہے نہ ٹکٹ۔انہوں نے مزید ریمارکس دئیے کہ پی آئی اے کو پروفیشنل انداز میں چلانا جانا چاہئیے۔پی آئی اے میں سہولیات کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ملازمین جہازوں کو ذاتی استعمال میں لاتے ہیں۔ارشد محمود ملک کی تقرری حکومت کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔

(جاری ہے)

ائیر چیف جب چاہے ارشد ملک کی خدمات واپس لے سکتے ہیں۔

اور پی آئی اے کو مستقل سربراہ کی ضرورت ہے جو ادارے کو پیشہ ورانہ انداز میں چلاکر پی آئی اے کو منافع بخش بنائے۔عوام کو بہترین سروس مناسب کراہوں پر ملنی چاہئیے۔ارشد محمود ملک ایک ساتھ دو عہدے نہیں رکھ سکتے۔ڈیپوٹیشن پر سربراہ کی تقرری غیر قانونی ہے۔ارشد ملک سے پوچھ لیں کون سا عہدہ رکھنا چاہتے ہیں۔واضح رہے اکتوبر2018ء میں وفاقی کابینہ نے ایئر مارشل ارشد محمود ملک کو تین سال کیلئے بطور چیئرمین پی آئی اے تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔

لیکن سندھ ہائیکورٹ نے ارشد ملک کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی اور دسمبر 2019 کو انہیں معطل کردیا۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا ہے۔ واضح رہے 22 جنوری کو سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ندیم اختر کی عدالت میں پی آئی کے سی ای او کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت کو سپریم کورٹ کے احکامات سے آگاہ کیا گیا ، سپریم کورٹ نے گزشتہ کیس کا تمام ریکارڈ اسلام آباد طلب کرلیا تھا، عدالت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر کیس کا تمام ریکارڈ اسلام آباد منتقل کردیا ہے، سندھ ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت پر ائر مارشل ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا تھا ،عدالت نے پی آئی اے میں نئی بھرتیوں، ملازمین کو نکالنے، تبادلے ،پی آئی اے میں خریدو فروخت پالیسی سازی اور ایک کروڑ سے زائد کے اثاثے بھی فروخت کرنے سے بھی روکا دیا تھا ، ارشد ملک کے خلاف ساسا کے جنرل سیکٹری صفدر انجم نے عدالت سے رجوع کیا تھا درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ائیر مارشل ارشد ملک تعلیمی معیار پر پور نہیں اترتے، ائیر مارشل ارشد ملک کا ائیر لائن سے متعلق کوئی تجربہ نہیں ہے۔