سپریم کورٹ نے پانی کی قلت اور استعمال سے متعلق عملدرآمد کیس کی سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دی

منگل 25 فروری 2020 18:57

سپریم کورٹ نے پانی کی قلت اور استعمال سے متعلق عملدرآمد کیس کی سماعت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 فروری2020ء) سپریم کورٹ نے پانی کی قلت اور استعمال سے متعلق عملدرآمد کیس کی سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دی ہے ۔منگل کو عدالت عظمٰی کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پانی کی قلت اور استعمال کے طریقہ کار سے متعلق عملدرآمد کیس کی سماعت نے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ ہر کام میں سب سے پیچھے کیوں ہوتا ہی نئی گج ڈیم بنانے سے سندھ حکومت کو کون روک رہا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ نئی گج ڈیم کیلئے جاری وفاق کے چھ ارب روپے بھی خوردبرد ہوگئے ہیں۔دوران سماعت ڈپٹی سیکرٹری آبپاشی سندھ نے صوبے میں 64 چھوٹے ڈیمز تعمیر کرنے کا بتایا۔ ڈپٹی سیکرٹری آبپاشی سندھ نے گج ڈیم میں کرپشن کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اینٹی کرپشن نے 17 افراد کیخلاف کارروائی کیلئے اجازت مانگی ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا وزیراعلی سندھ اینٹی کرپشن کو کارروائی کی اجازت دینگی ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سارے جہان کا گندا پانی کینجھر جھیل میں جا رہا ہے، سب سے بڑا ذخیرہ سندھ میں ہونے کے باوجود سندھ والے پانی کو ترس رہے ہیں، ہمارے ملک میں فصل کاشت کرنے کا کوئی نظام نہیں، ایسی فصلیں لگائی جانی چاہئیں جو پانی کم پیتی ہوں، کپاس کی جگہ گنے کی کاشت سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، زرعی ملک ہوتے ہوئے بھی ہمیں کپاس درآمد کرنی پڑتی ہے، کاشتکار مل مالکان کے دباؤ میں گنا کاشت کرتے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر انڈسٹری کو پانی مفت مل رہا ہے تو انہوں نے پانی کی قدر نہیں کرنی، یہ وہی بات ہو جائے گی کہ مال مفت دل بے رحم، لاہور، قصور، کراچی اور حیدر آباد میں زیر زمین پانی آلودہ ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں سے سفارشات پر عملدرآمد رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔