سی پیک کے تحت ملک کی سب سے مشکل ترین موٹروے کی تعمیر تقریباً مکمل ہوگئی

تھاکوٹ۔حویلیاں موٹروے کا مانسہرہ تا تھاکوٹ سیکشن پر 90 فیصد سے زائد کا کام مکمل ہوچکا، شاہراہ 180 کلومیٹر طویل ہے

muhammad ali محمد علی منگل 10 مارچ 2020 23:41

سی پیک کے تحت ملک کی سب سے مشکل ترین موٹروے کی تعمیر تقریباً مکمل ہوگئی
مانسہرہ (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔10مارچ2020ء) سی پیک کے تحت ملک کی سب سے مشکل ترین موٹروے کی تعمیر تقریبا مکمل ہوگئی، تھاکوٹ۔حویلیاں موٹروے کا مانسہرہ تا تھاکوٹ سیکشن پر 98 فیصد سے زائد کا کام مکمل ہوچکا، شاہراہ 180 کلومیٹر طویل ہے۔ تفصیلات کے مطابق سی پیک کے تحت تعمیر کی جانے والی پاکستان کی مشکل ترین ہزارہ موٹروے تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔

کل 180 کلومیٹر طویل شاہراہ کا حسن ابدال تا مانسہرہ سیکشنز پہلے ہی آپریشنل کیے جا چکے، جبکہ اب مانسہرہ تا تھاکوٹ سیکشن کی تعمیر آخری مراحل میں ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت تحت تھاکوٹ۔حویلیاں موٹروے کا مانسہرہ۔تھاکوٹ سیکشن پر 98 فیصد سے زائد کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ سی پیک اتھارٹی کے حکام کے مطابق سی پیک منصوبہ کے ارلی ہارویسٹ پراجیکٹس میں شامل تھاکوٹ۔

(جاری ہے)

حویلیاں موٹروے کا مانسہرہ۔تھاکوٹ سیکشن جلد عام ٹریفک کیلئے کھول دیا جائے گا۔ منصوبے پر کام کا آغاز 2016ء میں کیا گیا تھا۔ ہزارہ موٹروے پر تعمیراتی کام بھرپور انداز میں جاری ہے اور توقع ہے کہ یہ منصوبہ رواں سال کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ ہزارہ موٹروے کے پہلے دو حصے مکمل ہونے کے بعد گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے پہلے ہی کھولے جاچکے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ منصوبے کی تکمیل سے شاہراہ قراقرم پر ٹریفک کے مسائل کے حل میں مدد ملے گی اور ملک کے شمالی علاقہ جات میں سیاحت کی صنعت کو فروغ ملے گا۔ عمومی طور پر اسلام آباد سے گلگت بلتستان تک کے سفر میں کم از کم ایک دن کا وقت لگتا ہے، تاہم ہزارہ موٹروے کی تکمیل کے بعد اسلام آباد سے گلگت بلتستان تک کے سفر میں کئی گھنٹے کی کمی آ جائے گی۔ چونکہ یہ منصوبہ دشوار گزار پہاڑی علاقے میں تعمیر کیا جا رہا ہے، اس لیے اسے ملک کی سب سے مشکل ترین موٹروے بھی قرار دیا جاتا ہے۔