پشاور ہائیکورٹ:سانحہ سوات پر چیئرمین انکوائری کمیٹی کا مختلف محکموں کی کوتاہیاں کا اعتراف

سات روز کے اندر تفصیلی انکوائری رپورٹ مکمل کر کے ذمہ داران کے نام سامنے لائے جائیں گے. عدالت میں بیان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 3 جولائی 2025 14:37

پشاور ہائیکورٹ:سانحہ سوات پر چیئرمین انکوائری کمیٹی کا مختلف محکموں ..
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2025 )پشاور ہائیکورٹ میں سانحہ سوات کیس کی سماعت کے دوران انکوائری کمیٹی کے چیئرمین نے اہم پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مختلف سرکاری محکموں کی جانب سے متعدد کوتاہیاں سامنے آئی ہیں عدالت کو بتایا گیا کہ سات روز کے اندر تفصیلی انکوائری رپورٹ مکمل کر کے ذمہ داران کے نام سامنے لائے جائیں گے.

(جاری ہے)

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ایس ایم عتیق شاہ نے چیئرمین انکوائری کمیٹی سے استفسار کیا کہ کیا واقعے کی انکوائری کی گئی ہے، جس پر چیئرمین نے بتایا کہ سانحے کے بعد سوات کا دورہ کیا گیا ہے اور رپورٹ کی تیاری آخری مراحل میں ہے عدالت نے کمشنر ملاکنڈ اور آر پی او ملاکنڈ کو ہدایت کی کہ وہ بھی اپنی رپورٹیں باقاعدہ طور پر عدالت میں جمع کرائیں.

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سیاحوں کی حفاظت کے لیے کیے گئے اقدامات سے متعلق الگ رپورٹ بھی جمع کرائی جائے درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سانحے کے دن خیبر پختونخوا کے دونوں ہیلی کاپٹرز صوبے میں موجود تھے جبکہ ایوی ایشن رپورٹ کے مطابق اس دن پرواز ممکن تھی لیکن ہیلی کاپٹر استعمال نہیں کیا گیا عدالت نے اس پر نوٹس لیتے ہوئے ہیلی کاپٹر کی دستیابی، استعمال میں تاخیر، سیاحوں کی حفاظت اور دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی.

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ معاملہ عوامی اہمیت کا حامل ہے اور سانحے کی اصل وجوہات جاننے کے لیے تمام پہلوں کو باریک بینی سے جانچا جائے گا قبل ازیں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے سانحہ سوات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سوال کیا کہ کیا سانحہ سوات کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ تحقیقات چیئرمین صوبائی انسپکشن ٹیم کر رہی ہے چیف جسٹس نے حکم دیا کہ چیئرمین صوبائی انسپکشن ٹیم کو بلائیں پھر کیس کو سنتے ہیں، دوران سماعت چیئرمین انسپکشن ٹیم نے کہا کہ سوات کا دورہ کیا ہے، تحقیقات جاری ہیں، مختلف محکموں کی کوتاہی سامنے آئی ہے.

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ غفلت برتنے والوں کا تعین جلد کیا جائے، ہزارہ میں سیاحوں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ کمشنر ہزارہ نے کہا کہ دفعہ 144 نافذ ہے، تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ سیاحوں کو محفوظ ماحول اور سکیورٹی فراہم کریں، میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں کیا انتظامات ہیں؟ کمشنر ہزارہ نے کہا کہ نتھیا گلی ہسپتال میں اضافی عملہ تعینات کیا ہے.

جسٹس فہیم ولی نے کہا کہ سوات واقعے کے بعد ایمرجنسی رسپانس کے کیا انتظامات ہیں؟ جس پر آر پی او ہزارہ نے کہا کہ پولیس اور ریسکیو آپس میں کوآرڈینیشن میں ہیں عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ خدانخواستہ کچھ ہو جائے تو کیا ڈرون سے فوری ریسپانس ممکن ہے؟ کمشنر ہزارہ نے بتایا ہے کہ ڈرون حاصل کیے ہیں جو لائف جیکٹس پہنچا سکتے ہیں چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ڈرونز کو ٹیسٹ کریں کہیں عین وقت پر ناکام نہ ہوں، آزمائشی مشق کریں، دیکھیں کتنی دیر میں ایمرجنسی میں پہنچ سکتے ہیں، کمشنر مالاکنڈ اور آر پی او رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں، سانحہ سوات سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ بھی پیش کریں.

اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سانحہ سوات کے دن خیبر پختونخوا کے دونوں ہیلی کاپٹرز صوبے میں موجود تھے جبکہ ایوی ایشن رپورٹ کے مطابق اس دن پرواز ممکن تھی لیکن ہیلی کاپٹر استعمال نہیں کیا گیا عدالت نے اس پر نوٹس لیتے ہوئے ہیلی کاپٹر کی دستیابی، استعمال میں تاخیر، سیاحوں کی حفاظت اور دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی.