’جنت میں میرے پسندیدہ پھل نہیں اس لیے جانے کی کوشش نہیں کرتا‘ جاوید اختر نے نیا متنازعہ بیان داغ دیا

بھارتی لکھاری و نغمہ نگار کا کسی تقریب میں دیا جانے والا بیان وائرل، سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 3 جولائی 2025 15:15

’جنت میں میرے پسندیدہ پھل نہیں اس لیے جانے کی کوشش نہیں کرتا‘ جاوید ..
نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جولائی 2025ء ) بھارت کے معروف مصنف جاوید اختر نے ایک نیا متنازعہ بیان داغ دیا۔ تفصیلات کے مطابق جاوید اختر کا ایک تقریب میں دیا جانے والا بیان ان دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’جنت میں میرے پسندیدہ پھل نہیں ہیں، کیلا اور امرود جو میرے پسندیدہ پھل ہیں وہ جنت میں نہیں ہیں، ہوسکتا ہے یہ پھل جہنم میں ہوں اس لیے میں کبھی جنت جانے کی کوشش نہیں کرتا‘۔

جاوید اختر کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے بھارتی مصنف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ایک صارف نے جاوید اختر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس شخص نے 4 لوگوں کو ہنسانے کیلئے اپنی آخرت خراب کرلی‘، دوسرے صارف نے تبصرہ کیا کہ ’ اس شخص کا عقل سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے‘، ایک صارف نے کہا کہ ’آپ جنت کے لائق نہیں ہیں اس لیے آپ کو ہدایت بھی نہیں ملے گی‘۔

(جاری ہے)

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ جاوید اختر اکثر پاکستان کے بارے میں بھی نفرت آمیز بیانات دیتے رہتے ہیں، حال ہی میں انہوں نے کہا کہ ’اگر یہی آخری صورت ہو کہ مجھے جنہم میں جانا ہے یا پاکستان میں تو میں جہنم میں جانا پسند کروں گا‘، اسی طرح بھارت سے تعلق رکھنے والے لکھاری و نغمہ نگار جاوید اختر نے انڈیا میں ہندوؤں کی جانب سے گھر نہ دیئے جانے کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا، جاوید اختر بولے کہ ’ماضی میں ہمیں ممبئی میں مسلمان ہونے کے ناطے گھر دینے سے انکار کردیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 25 سال قبل میری اہلیہ شبانہ اعظمی نے ممبئی میں گھر لینا چاہا تھا لیکن انہیں بتایا گیا کہ گھر کے مالکان ہندو مسلمانوں کو گھر نہیں دیتے، جن ہندوؤں نے میری بیوی کو مسلمان ہونے کے ناطے گھر نہیں دیا وہ تقسیم ہند کے وقت پاکستان کے صوبہ سندھ سے ہجرت کرکے بھارت آئے تھے اور انہوں نے اپنا بدلہ لیا کیوں کہ جن ہندووں نے ہمیں گھر دینے سے انکار کیا انہیں پاکستان کے مسلمانوں نے سندھ سے نکل جانے پر مجبور کیا، ان کے گھروں پر قبضہ کیا اور پھر ہندو وہاں پر اپنا سب کچھ چھوڑ کر ممبئی آگئے۔

جاوید اختر نے کہا کہ ممبئی آنے کے بعد ہندوؤں نے محنت کی، چھولے بیچے، ننگے پاؤں کام کرکے اپنی جائیدادیں بنائیں پھر جب ان سے گھر لینے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے مسلمانوں کو گھر نہیں دیا، دراصل ممبئی میں ہندوؤں کی جانب سے مسلمانوں کو گھر نہ دینے میں بھی پاکستانی مسلمانوں کا قصور ہے کیوں کہ وہاں مسلمانوں نے ہندوؤں کے ساتھ غلط سلوک کیا چوں کہ تقسیم کے وقت سندھ سے آنے والے ہندو اپنا سب کچھ وہاں چھوڑ کر آئے تھے اور انہیں مسلمانوں نے تنگ کیا تھا اسی وجہ سے وہ بھارت میں آکر یہاں کے مسلمانوں سے بدلہ لینے لگے۔