گوجرانوالہ میں بجلی کے 30ہزار روپے بل کی ادائیگی میں ناکامی پر نوجوان نے خودکشی کرلی

گیپکو حکام نے والد کو بجلی چوری کو مبینہ مقدمے میں جیل بجھوادیا تھا‘20سالہ نوجوان واجبات کی ادائیگی اور والد کی ضمانت میں ناکام رہا ‘معاشی دباﺅ اور پریشانی کے شکارفراز نے تیزاب پی کرجان دیدی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 3 جولائی 2025 14:17

گوجرانوالہ میں بجلی کے 30ہزار روپے بل کی ادائیگی میں ناکامی پر نوجوان ..
گوجرانوالہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2025 )گوجرانوالہ کے نواحی علاقے وانیا والا میں ایک نوجوان نے اپنے گرفتار والد کی ضمانت کروانے میں ناکامی پر خودکشی کر لی، متوفی کے والد کو مبینہ بجلی چوری کے الزام میں 25 روز قبل گرفتار کیا گیا تھا نجی ٹی وی کے مطابق مقامی افراد کا کہنا ہے کہ محنت کش محمد بوٹا بجلی کا 30 ہزار روپے کا بل ادا نہ کر سکا، جس پر گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) نے اس کے گھر کی بجلی منقطع کر دی، بوٹا نے مبینہ طور پر شدید گرمی کے باعث صرف پنکھا چلانے کے لیے مین لائن سے براہ راست تار جوڑ لی.

(جاری ہے)

گیپکو کی ٹیم نے دوران معائنہ غیر قانونی کنکشن پکڑا اور بجلی چوری کا مقدمہ درج کروا کر بوٹا کو پولیس کے حوالے کر دیا، جس کے بعد وہ جیل بھیج دیا گیا گرفتاری کے بعد، گیپکو حکام نے بوٹا کے اکلوتے بیٹے 20 سالہ فراز سے رقم ادا کرنے اور اپنے والد کی ضمانت کا بندوبست کرنے کا کہا مالی دباﺅ اور پریشانی کے شکارنوجوان نے تیزاب پی لیا . ریسکیو 1122 نے اسے ہسپتال منتقل کیا جہاں اس نے بتایا کہ وہ نہ تو جرمانہ ادا کر سکا اور نہ ہی ضمانت کے لیے رقم جمع کر سکا ہے اس نے طبی عملے کو بتایا کہ میرے والد پچھلے 25 دن سے جیل میں ہیں اور گیپکو مجھ سے ادائیگی کا تقاضا کر رہا ہے بعد ازاں فراز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گیا.

ڈسٹرکٹ بار کے سینئر رکن رضوان گل نے بوٹا کا مقدمہ سنبھالا اورنوجوان اکلوتے بیٹے کے جنازے میں شرکت کے لیے ضمانت پر رہائی ممکن بنائی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ رضوان گل نے ان سخت اقدامات پر تشویش کا اظہار کیاجو معمولی یوٹیلیٹی بل ادا نہ کرنے والوں کے خلاف کیے جا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ اس نظام کی ناکامی کا افسوسناک مظہر ہے جو غریب اور کمزور طبقے کو تحفظ دینے میں ناکام رہا ہے ایک باپ کو معمولی بل کی عدم ادائیگی پر جیل بھیجنا اور وسائل نہ رکھنے والے بیٹے پر دباﺅڈالنا ایک نوجوان کی جان لے بیٹھا اس واقعے نے عوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے اور بجلی چوری کے مقدمات اور معاشی طور پر کمزور طبقے کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں.

شہری حقوق کی تنظیموں نے بھی حکومت اور پاور کمپنیوں کی جانب سے ظالمانہ اقدامات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ شہری مہنگائی اور بجلی اور دیگر یوٹیلٹیز کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کے بوجھ میں دبے ہیں اور حکومت کی اپنی رپورٹس کے مطابق پچھلے تین سالوں میں 155فیصد اضافہ کیا ہے ‘حکمران اشرافیہ کی نااہلی اور پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی نصف آبادی تین سال کے عرصے میں خط غربت سے نیچے چلی گئی ہے جبکہ ورلڈ بنک کے مطابق2022میں پاکستان میں غربت کی شرح19فیصد تھی جو کہ تین سالوں میں بڑھ کر44فیصد تک پہنچ چکی ہے.