خیبر پختونخوا کی نجی تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیموں نے پرائیویٹ سکولز پر لاگو پراپرٹی میں بے تحاشہ اضافے کو مسترد کردیا

بدھ 11 مارچ 2020 22:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مارچ2020ء) خیبر پختونخوا کی نجی تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیموں نے پرائیویٹ سکولز پر لاگو پراپرٹی میں بے تحاشہ اضافے کو مسترد کیا ہے جبکہ اسے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوئوں کے برعکس عمل قرار دیا ہے ۔ تنظیموں کے نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پرائیویٹ سکولز پر دس ہزار فی کنال کے حساب سے ٹیکس عائد کرے۔

پشاور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نیشنل ایجوکیشن کونسل آف پاکستان اور یونائیٹڈ ایجوکیشن فرنٹ کے نمائندوں نذر حسین ، فضل حسین ، خواجہ یاور نصیر ، شاہد ولی خٹک، احمد علی مروت ، ظفر اقبال اور عرفان الدین سمیت دیگر نے کہاکہ حکومت ایک جانب تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے دعوے کرتی ہے اور حکومت خود اعتراف کر چکی ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کو تعلیم کے فروغ میں انتہائی اہم کردار ہے لیکن اس کے باوجود پرائیویٹ سکولز پر لاگو کردہ پراپرٹی میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے جو کو مسترد کرتے ہیں اور کسی صورت اتنا ٹیکس نہیں دے سکتے ، اس وقت پرائیویٹ سکولز کے مالکان کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے جس کو حل نہیں کیا جارہا لیکن ٹیکسز میں اضافہ کیا جا رہا ہے حالانکہ نجی تعلیمی اداروں کا معیاری تعلیم دینے میں اہم کردار ہے اور حکومت کی ذمہ داریوں کو اپنے ہی کندھوں پر اٹھایا ہے ، صوبائی حکومت ایک طالبعلم پر ماہانہ پانچ ہزار روپے خرچ کرتی ہے جس کے مقابلے میں پرائیویٹ سکولز قومی خزانے پر بوجھ ڈالے بغیر قوم کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دے رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا کہ تعلیم کیلئے زیر استعما ل نجی عمارتوں پر دس ہزار فی کنال کے حساب سے ٹیکس عائد کرے ورنہ وہ ٹیکسز میں اضافے کیخلاف سخت مزاحمت کرینگے۔

متعلقہ عنوان :