مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ میں تمام "جائے نماز" ہٹا دیے گئے

اقدام احتیاطی تدابیر کے طور پر اٹھایا گیا، کرونا وائرس خدشات کے باعث پوری مملکت میں باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کی جا چکی

muhammad ali محمد علی منگل 24 مارچ 2020 00:32

مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ میں تمام "جائے نماز" ہٹا دیے گئے
مکہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 مارچ 2020ء) مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ میں تمام "جائے نماز" ہٹا دیے گئے، اقدام احتیاطی تدابیر کے طور پر اٹھایا گیا، کرونا وائرس خدشات کے باعث پوری مملکت میں باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کی جا چکی۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں کرونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر کئی سخت اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

ان اقدامات میں ایک اقدام پورے ملک میں باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی بھی ہے۔ ابتدائی طور پر مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ کے علاوہ سعودی عرب کی دیگر تمام مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کی گئی تھی، تاہم بعد ازاں مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ میں بھی باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی گئی۔

(جاری ہے)

جبکہ اب دونوں مقدس مقامات سے تمام "جائے نماز" بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد کرونا وائرس خدشات کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب میں 51 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ یوں سعودی عرب میں کل کیسز کی تعداد 562 ہوگئی ہے۔ اس تمام صورتحال میں سعودی عرب میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے مملکت میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے رات کے کرفیو کا اعلان کیا ہے۔

سعودی عرب میں رات سات بجے سے صبح چھ بجے تک کرفیو برقرار رہیگا۔ شاہ سلمان کے اس فیصلے پرعمل درآمد کا آغاز پیر کی رات سے کر دیا گیا ۔سعودی پریس ایجنسی نے بتایا کہ شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود نے شہریوں اور ملک میں مقیم غیرملکی باشندوں کی کرونا وائرس سے بچائو کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیزآل سعود نے 28 رجب المرجب بہ مطابق 23 مارچ 2020ء اکیس روز تک رات کا کرفیو لگا دیا ہے۔

وزارت داخلہ کو ملک میں کرفیو کے اعلان پرعمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی۔ تمام سول اور فوجی ادارے وزارت داخلہ سے تعاون کیپابند ہوں گے۔سرکاری اور نجی شعبوں کے ملازمین کو کرفیوکی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔ سیکیورٹی ، فوجی اور میڈیا شعبوں کے ملازمین، صحت اور بنیادی سروس فراہم کرنے والے اداروں کے کارکن بھی اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔