انسانی جان کو خطرہ ہو تو مسجد میں جا کر باجماعت نماز پڑھنا لازم نہیں ہے

مشکل وقت میں تمام دینی معاملات میں متبادل صورت میں جانے کی اجازت دی گئی ہے، لوگوں کو خود ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے مساجد کا رخ نہیں کرنا چاہیئے، مشورہ ہے کہ ایوان صدر میں نماز کا اہتمام کیا جائے اور لوگ گھروں میں نماز ادا کر لیں: مذہبی اسکالر جاوید احمد غامدی

muhammad ali محمد علی بدھ 25 مارچ 2020 02:42

انسانی جان کو خطرہ ہو تو مسجد میں جا کر باجماعت نماز پڑھنا لازم نہیں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 مارچ2020ء) مذہبی اسکالر جاوید احمد غامدی کا کہنا ہے کہ انسانی جان کو خطرہ ہو تو مسجد میں جا کر باجماعت نماز پڑھنا لازم نہیں ہے، مشکل وقت میں تمام دینی معاملات میں متبادل صورت میں جانے کی اجازت دی گئی ہے، لوگوں کو خود ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے مساجد کا رخ نہیں کرنا چاہیئے، مشورہ ہے کہ ایوان صدر میں نماز کا اہتمام کیا جائے اور لوگ گھروں میں نماز ادا کر لیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس کی صورتحال بگڑنے کے بعد تقریباً پورا ملک جزوی لاک ڈاون کیا جا چکا ہے۔ حکومت کی جانب سے عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کیا جائے۔ تاہم لوگ غیر ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے گھروں سے باہر غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز نہیں کر رہے۔

(جاری ہے)

کچھ ایسی ویڈیوز سامنے آئیں جن میں دکھایا گیا کہ لوگوں نے لاک ڈاون کے دوران مساجد بند ہونے پر پر تمام احکامات ہوا میں اڑا دیے اور مسجد کے باہر ہی باجماعت نماز ادا کر دی۔

اس صورتحال میں لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ سعودی عرب جیسے مقدس ترین اسلامی ملک میں بھی باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کی جا چکی، اس لیے لوگوں کو پاکستان میں بھی اس مثال سے سبق سیکھتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیئے۔ اس حوالے سے معروف مذہبی اسکالر جاوید احمد غامدی نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب انسانی جان کو خطرہ ہو تو مسجد میں جا کر باجماعت نماز پڑھنا لازم نہیں ہے۔

مشکل وقت میں تمام دینی معاملات میں متبادل صورت میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ اگر ہر حال میں مسجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی لازم ہوتی تو چلتے ہوئے یا سفر کرتے ہوئے سواری پر ہی نماز پڑھنے کی اجازت نہ دی جاتی۔

جاوید غامدی کا کہنا ہے کہ لوگوں کو خود ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے مساجد کا رخ نہیں کرنا چاہیئے۔

اللہ نے ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی کہ انسانی جان خطرے میں ڈال کر عبادات کا اہتمام کیا جائے۔ جہاں تک مساجد کی بندش کا معاملہ ہے، تو یہ اختیار صرف حکومت کا ہے، اس معاملے میں علماء صرف تجاویز دے سکتے ہیں، کوئی ہدایت یا حکم جاری نہیں کر سکتے۔ دینی لحاظ سے لازم ہے کہ لوگ ریاست کے فیصلوں کو قبول کریں۔ جبکہ، چونکہ لوگ ان حالات میں بھی باجماعت نماز کی ادائیگی کے خواہش مند ہیں، تو مشورہ ہے کہ ایوان صدر میں نماز کا اہتمام کیا جائے اور لوگ آن لائن گھروں میں نماز ادا کر لیں۔