پنجاب حکومت کی کرونا وائرس سے نمٹنے کی پالیسی پر اہم اداروں کو تحفظات

۔کورونا سے متاثرہ تمام افراد کو اسپتال داخل کرانے کی پالیسی کی وجہ سے مشتبہ مریضوں نے اسپتال میں رکھے جانےکے خود سے ٹیسٹ کروانا چھوڑ دیے،اہم اداروں کی پنجاب حکومت کو پالیسی پر نظرثانی کی اپیل

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 26 مارچ 2020 15:50

پنجاب حکومت کی کرونا وائرس سے نمٹنے کی پالیسی پر اہم اداروں کو تحفظات
لاہور (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 مارچ 2020ء) پنجاب حکومت کی کرونا وائرس سے نمٹنے کی پالیسی پر اہم اداروں کو تحفظات ہیں۔جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کی پالیسی کے تحت ہر کنفرم مریض کو اسپتال میں رکھا جائے گا۔کورونا وائرس سے متاثرہ تمام افراد کو اسپتال داخل کرنے پر تحفظات ہیں۔کیونکہ پنجاب حکومت کی پالیسی کے بعد مشتبہ مریضوں نے ٹیسٹ کروانا چھوڑ دیے ہیں۔

اسپتال میں رکھے جانے کے خوف سے مشتبہ مریض ٹیسٹ نہیں کروایا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت مشتبہ افراد کو اسپتال میں رکھنے کا خوف نہیں ہوگا۔ٹیسٹ مثبت اور مریض کی حالت خراب ہونے پر ہی اسے اسپتال میں رکھا جائے گا۔نئی پالیسی کے تحت ٹیسٹس مثبت ہونے پر اگر مریض میں علامات کمزور ہیں تو گھر میں رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

اہم اداروں کے مشورے پر پنجاب حکومت کی پالیسی کو تبدیل کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

دنیا بھر میں کہیں بھی تمام مثبت والے مریض کو ہسپتال میں نہیں رکھا جاتا۔دنیا بھر میں ٹیسٹ مثبت مگر مریض کی حالت تسلی بخش اور علامات مضبوط نہ ہوں تو اسپتال نہیں رکھتے۔نئی پالیسی کے تحت ٹیسٹ مثبت آنے پر صرف ان لوگوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا جودوسرے علاقوں سے آئے ہو۔ ۔اہم اداروں نے پنجاب حکومت کی پالیسی کو نظرثانی کرکے تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک کے اسپتالوں میں کروما مریضوں کی زیادہ تعداد کرنے کی گنجائش نہیں ہیں۔اہم اداروں کی جانب سے شہریوں کو سماجی دوری اختیار کرنے کی پالیسی کو فروغ دینے پر زور دیا گیاہے۔عوام کے گھر میں نہ رہنے کی صورت میں کرفیو کا آپشن استعمال کیا جائے گا۔دوسری جانب ق پنجاب حکومت نے صوبے میں نافذ کیے گئے لاک ڈاون کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں صوبے بھر میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ موٹرسائیکل پر ڈبل سواری کی پابندی کا اطلاق صرف خواتین اور سیکورٹی اہلکاروں پر نہیں ہوگا۔

متعلقہ عنوان :