غزہ کی بحالی میں خواتین اور لڑکیوں کا کردار مرکزی ہونا چاہیے، یو این ویمن

یو این ہفتہ 18 اکتوبر 2025 23:45

غزہ کی بحالی میں خواتین اور لڑکیوں کا کردار مرکزی ہونا چاہیے، یو این ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین (یو این ویمن) نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے بعد غزہ کی بحالی میں خواتین اور لڑکیوں کا مرکزی کردار یقینی بنائے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے اداروں کی مشترکہ پریس کانفرنس میں 'یو این ویمن' کے امدادی شعبے کی سربراہ صوفیہ کالٹورپ نے زور دیا ہے کہ غزہ کی بحالی کا آغاز ان خواتین اور لڑکیوں سے ہونا چاہیے جنہوں نے جنگ، قحط اور نقل مکانی کے دوران غیرمعمولی ہمت کا مظاہرہ کیا۔

Tweet URL

'یو این ویمن' جنگ بندی کے آغاز سے اب تک غزہ بھر میں خواتین اور لڑکیوں سے روزانہ رابطے میں ہے جہاں ماند امیدوں، شدید تھکن اور خاموش طاقت کی غیرمعمولی داستانیں سامنے آ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

بہت سی خواتین کے لیے مہینوں بعد سکون سے آرام کرنے، اپنا علاج کروانے اور تحفظ محسوس کرنے کا یہ پہلا موقع ہے۔

صوفیہ کالٹورپ نے کہا ہے کہ خواتین اور لڑکیاں اس جنگ بندی کو ایک نازک، طویل انتظار اور مشکل سے حاصل کی گئی امید کا لمحہ سمجھتی ہیں۔ جنگ کے اثرات اب بھی باقی ہیں۔ گزشتہ دو برس کے دوران غزہ میں ہر گھنٹے تقریباً دو خواتین اور لڑکیاں ہلاک ہوئیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس تنازع میں کس قدر بڑے پیمانے پر انسانی نقصان ہوا ہے۔

'امید کافی نہیں'

جنگ بندی کے بعد غزہ میں خوراک، ادویات اور پانی کی فراہمی شروع ہو گئی ہے جو تاحال محدود ہے۔ صوفیہ کالٹورپ کا کہنا ہے کہ صرف امید کافی نہیں۔ اگرچہ جنگ بندی نے لڑائی کو روک دیا ہے لیکن بحران اب بھی برقرار ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر خواتین اور لڑکیوں کی ضروریات کو ترجیح نہ دی گئی اور خواتین کی امدادی تنظیموں کو مدد، بحالی اور تعمیرنو کے عمل میں شامل نہ کیا گیا تو خواتین غزہ کے مستقبل سے مکمل طور پر خارج ہو جائیں گی۔

غیر معمولی ضروریات

غزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو غذائی امداد درکار ہے جبکہ تقریباً 250,000 کو ہنگامی بنیاد پر غذائیت کی ضرورت ہے۔ علاقے میں خواتین اور لڑکیوں کی امدادی ضروریات غیر معمولی سطح پر پہنچ چکی ہیں۔

دوران جنگ غزہ میں بہت سی خواتین کم از کم چار مرتبہ بے گھر ہو چکی ہیں اور سرد موسم قریب آنے پر بے شمار خاندانوں کو مناسب پناہ گاہ میسر نہیں۔

غزہ میں ہر سات میں سے ایک گھر کی سربراہی اب خاتون کے ہاتھ میں ہے۔ ان خواتین کو اپنے بچوں کو خوراک فراہم کرنے، صحت کی سہولیات تک رسائی، روزگار کی بحالی اور سب کچھ کھونے کے بعد استحکام واپس لانے کے لیے براہ راست امداد درکار ہے۔

مضبوط معاشرے کی بنیاد

'یو این ویمن' نے ایک دہائی سے غزہ میں خواتین کی قیادت میں کام کرنے والی اور حقوق نسواں کی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری قائم رکھی ہے۔

ان تنظیموں نے مشکل ترین ایام میں بھی نگہداشت، تحفظ اور امید فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور نہ صرف تنوروں، شفا خانوں اور سکولوں کی تعمیر بلکہ اپنے علاقے میں امن کی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ خواتین پر خرچ کیا گیا ہر ڈالر ان کے پورے علاقے کے لیے آٹھ ڈالر کا فائدہ لاتا ہے۔ صوفیہ کالٹورپ کا کہنا ہے کہ خواتین تک انسانی امداد پہنچنا ہی کافی نہیں بلکہ اس عمل میں ان کی قیادت اور شمولیت بھی ضروری ہے۔

'یو این ویمن' نے غزہ تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کو مکمل طور پر برقرار رکھیں اور رکن ممالک امدادی وسائل میں فوری اضافہ کریں۔