Live Updates

دہشتگردوں کیخلاف کاروائی نہ کرنا افغان حکومت کی مجبوری ہوگی، پاکستان مزید برداشت نہیں کرسکتا

پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف کاروائیاں صرف ہمارے نہیں افغان عوام کے مفاد میں بھی ہیں،دوسروں کی جنگ افغان عوام کو اپنے سر نہیں لینی چاہیئے، وفاقی وزیر امیر مقام

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 19 اکتوبر 2025 00:16

دہشتگردوں کیخلاف کاروائی نہ کرنا افغان حکومت کی مجبوری ہوگی، پاکستان ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 18 اکتوبر 2025ء ) وفاقی وزیر امور کشمیر و سفران امیر مقام نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کیخلاف کاروائی نہ کرنا افغان حکومت کی مجبوری ہوگی، پاکستان مزید برداشت نہیں کرسکتا۔انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین 80کی دہائی میں پاکستان آئے ، ساڑھے چار ملین سے زائد افغانی ہمارے ہاں ہیں ہم نے ان کو عزت دی اور روزگار دیا،یہاں دوسرا گھر دیا۔

اب چا لیس سے پینتالیس سال ہوگئے۔ اب افغان عبوری حکومت کی پالیسیاں تبدیل ہورہی ہیں، افغانستان کی زمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال ہورہی ہے اور کتنی زیادہ شہادتیں ہوئی ہیں، افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہورہی ہے، ہمارا ان سے مسلسل مطالبہ رہا ہے کہ افغان زمین پاکستان کیخلاف دہشتگردی سے روکیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف کاروائیاں صرف ہمارے نہیں افغان عوام کے مفاد میں بھی ہیں۔

اگر افغان حکومت دہشتگردوں کیخلاف کاروائی نہیں کرسکتا لیکن پاکستان مزید برداشت نہیں کرسکتا۔جو بھی حالات ہوں گے ان کو بھگتنا ہوں گے۔دوسروں کی جنگ افغان عوام کو اپنے سر نہیں لینی چاہیئے۔ یاد رہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف، وفاقی وزراء، وزیرِ اعظم آزاد جموں و کشمیر، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلی، خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلی کے نمائندے اور وفاقی و صوبائی اعلی حکام نے شرکت کی، وزیرِ اعظم نے اجلاس کے شرکاء کا خیرمقدم کیا۔

گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلی سے ٹیلی فون پر گفتگو کی، انہیں مبارکباد دی اور وفاق کی جانب سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی، خیبر پختونخوا وفاق کی ایک اہم اکائی ہے، وفاقی حکومت اس کے عوام کی فلاح و ترقی کیلئے صوبائی حکومت کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہے۔ اجلاس میں وزیرِ اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی عدم شرکت کی وجہ سے انکی نمائندگی مزمل اسلم نے کی۔

دہائیوں سے مشکلاے میں گھرے افغانستان کی پاکستان نے ہر مشکل وقت میں مدد کی۔ پاکستان نے دھشتگردی کی جنگ میں ہزاروں قیمتی جانوں اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان اٹھایا، افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر دھشتگرد حملے اور افغانیوں کا ان حملوں میں ملوث ہونا تشویشناک ہے، نائب وزیر اعظم و وزیرِ خارجہ، وزیرِ دفاع اور اعلی حکومتی عہدیدار متعدد بار افغانستان کے دورے پر گئے اور افغان نگران حکومت کو پاکستان میں دھشتگردی کیلئے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کے حوالے سے مزاکرات کئے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان سے پاکستان میں خوارج کی در اندازی کو روکنے کی سفارتی و سیاسی اقدامات کے ذریعے بھرپور کوشش کی۔ پاکستان کے بہادر عوام، جنہوں نے دھشتگردی کی جنگ میں اپنے پیاروں کی قربانیاں دیں، ہم سے سوال کرتے ہیں کہ حکومت کب تک افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے گی۔ تمام صوبائی حکومتیں، وفاقی و صوبائی ادارے قریبی تعاون کے ساتھ پاکستان میں غیر قانونی طور پر موجود افغان باشندوں کی جلد از جلد وطن واپسی یقینی بنائیں گے، افغانستان کا پاکستان پر حالیہ حملہ اور خوارج کی پاکستان میں در اندازی کی کوششوں کا ساتھ دینا تشویشناک امر ہے، پاکستان کی بہادر افواج نے اس حملے کا بھرپور انداز سے جواب دیا، وزیرِ اعظم نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف کی قیادت میں افواج پاکستان نے افغانستان کے حملوں کو پسپا کیا جس پر مجھ سمیت پوری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف کی قیادت میں افواج پاکستان بھارتی جارحیت کے دوران یہ ثابت کر چکیں کہ ہماری بہادر افواج اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے ارض وطن کا دفاع کرنا جانتی ہیں۔ اجلاس کو افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی مرحلہ وار وطن واپسی شروع کی گئی. 16 اکتوبر 2025 تک 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغانیوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے. افغان مہاجرین کو کسی بھی قسم کی اضافی مہلت نہیں دی جائے گی اور انکی وطن واپسی جلد یقینی بنائی جائے گی۔

پاکستان میں صرف انہی افعانی باشندوں کو رہنے کی اجازت ہوگی جن کے پاس پاکستان کا ویزہ موجود ہوگا۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ افغانستان کی جانب ایگزٹ پوائنٹس کی تعداد کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ افغانیوں کی وطن واپسی سہل اور تیزی سے ممکن ہو سکے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر موجود افغان باشندوں کو پناہ دینا اور انہیں گیسٹ ہاؤسز میں قیام کی اجازت دینا قانوناً جرم ہے، ایسے افغانی باشندوں کی نشاندہی کی جارہی ہے، پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے عمل میں عوام کو شراکت دار بنایا جائے گا اور کسی کو بھی افغانیوں کو حکومت کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں پناہ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیرِ اعظم نے غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے دوران بزرگوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے ساتھ باعزت طریقے سے پیش آنے کی ہدایت کی۔ آزاد جموں و کشمیر کے وزیرِ اعظم، پنجاب، سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان کے وزراء اعلی اور حکومت خیبر پختونخوا کے نمائندے نے پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کو سراہا، وزیرِ اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف آرمی اسٹاف کے اس حوالے سے مرکزی کردار کی تعریف کی۔ اجلاس کے اختتام پر فورم نے فیصلہ کیا کہ اجلاس میں پیش کردہ تمام سفارشات پر سختی سے عمل کیا جائے. وزیرِ اعظم نے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے صوبوں کو مکمل تعاون کی درخواست کی۔
Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات