وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ٹیلی فون ، کورونا وباء کے پھیلائو سے پیدا ہونے والی صورتحال، اس پر قابو پانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا

جمعرات 2 اپریل 2020 23:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اپریل2020ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جمعرات کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کو ٹیلی فون کیا اور ان سے کورونا وباء کے پھیلائو کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی صورتحال اور اس پر قابو پانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اتفاق کیا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ وباء انسانیت کو درپیش سب سے بڑا بحران ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ وزیراعظم نے اس وباء کے آغاز پر ہی ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں رعایت دینے کی بات کہی تھی۔ وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے اس مطالبہ کی مکمل تائید کی کہ موجودہ صورتحال میںیکجہتی کے ساتھ ساتھ عالمی برادری ترقی پذیر ممالک کے ساتھ بھرپور تعاون کرے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے بحران سے نمٹنے کیلئے سیکرٹری جنرل کی (2030ء کیلئے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کے تحت صورتحال پر قابو پانے کی استعداد کار بڑھانے، ری سٹرکچرنگ کو یقینی بنانے اور بہتر انداز میں بحالی کی سہ نکاتی حکمت عملی کی حمایت کا اعادہ کیا۔

انہوں نے 2 ارب امریکی ڈالر کی رقم سے سیکرٹری جنرل کے کورونا وائرس سے مقابلہ اور بحالی فنڈ کے قیام کا بھی خیرمقدم کیا۔ کورنا وباء کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے معاشی و سماجی منفی اثرات اور خطرات بیان کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خاص طورپر سیکرٹری جنرل سے کہا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کے ذمہ قرضوں میں رعایت دلانے کے علاوہ سرمائے کی منتقلی روکنے، پائیدار ترقی کے اہداف کیلئے وسائل کی فراہمی کیلئے اضافی کوششوں میں بھی مدد اور حمایت فراہم کریں۔

وزیر خارجہ نے کورونا وائرس سے اموات اور اس سے تصدیق شدہ متاثرہ مریضوں کی موجودگی کے باوجود بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری قدغنوں، سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں، سول سوسائٹی کے ارکان کی مسلسل قید اور نظر بندیوں پر پاکستان کی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کمیونیکیشن پابندیاں فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی عوام کو ترسیل ممکن ہو سکے جبکہ شدید بیمار حریت رہنما یاسین ملک سمیت دیگر تمام سیاسی قیدیوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔

وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کے ذریعے مقبوضہ متنازعہ خطہ میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارتی تازہ ترین ہتھکنڈے سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے زوردے کر کہا کہ پاکستان عالمی برادری کو صورتحال سے مسلسل آگاہ کرتا آیا ہے، یہ غیر قانونی اقدام اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں، دوطرفہ معاہدات اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت کو آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی منفرد شناخت تبدیل کرنے سے روکے۔ افغان امن عمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ امریکہ طالبان امن معاہدہ سے افغانوں کو پائیدار امن و استحکام کے قیام کا تاریخی موقع مل گیا ہے۔ انہوں نے ایک مشترکہ ذمہ داری کے طور پر افغان امن و مفاہمتی عمل کیلئے پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔