امریکہ اور اتحادی امن معاہدے کی خلاف وزری کے مرتکب ہو رہے ہیں. افغان طالبان
قیدیوں کی رہائی میں تاخیری حربے اور طالبان کے زیرکنٹرول علاقوں پر حملے ہورہے ہیں. ذبیع اللہ مجاہد
میاں محمد ندیم پیر 6 اپریل 2020 12:43
(جاری ہے)
طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال طالبان کی حملوں میں کمی ہوئی ہے لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی اور افغان فورسز نے معاہد ے کے بعد بھی طالبان کے خلاف مبینہ حملے جاری رکھے ہیں بلکہ طالبان کے زیر کنڑول علاقوں میں بھی سول اہداف کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا گیا ہے.
طالبان نے کہا کہ طالبان کے عسکریت پسندوں کو ان علاقوں میں فضائی کارروائی سے نشانہ بنایا گیا جہاں وہ لڑائی میں مصروف نہیں ہیں، جن میں ہلمند، قندھار، فرح، قندوز، ننگرہار، پکتیا، بدخشان اور بلخ کے علاقے شامل ہیں. طالبان نے تنبیہ کی کہ اگر ایسی خلاف ورزیاں جاری رہی تو اس کی وجہ سے بداعتمادی کی فضا پیدا ہو سکتی ہے جس سے ناصرف معاہدے کو نقصان پہنچ سکتا ہے بلکہ ردعمل میں طالبان کی کارروائیوں سے لڑائی میں شدت آئے گی طالبان نے امریکہ سے قطر میں طے پانے والے معاہدے کی پابندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنی اتحادی افغان حکومت سے بھی اس معاہدے کی پاسداری کرنے کا کہے. ادھر امریکہ نے طالبان کے دعویٰ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں تعینات امریکی فورسز امریکہ طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی پوری طرح پابندی کر رہی ہیں افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے ایک ترجمان سونی لیگٹ نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ امریکہ اس بارے میں واضح ہے کہ معاہدے کے تحت وہ اپنی شراکت دار افغان سیکیورٹی فورسز پر حملے کی صورت میں ان کا دفاع کریں گی. کرنل لیگٹ نے طالبان سے تشدد میں کمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کی خواہش ہے کہ تشد دمیں کمی ہو تاکہ افغان تنازع کے سیاسی تصفیے کی طرف پیش رفت کی جا سکے کرنل لیگٹ نے کہا کہ امریکہ تمام افغان فریقوں پر ایک بار پھر زور دیتا ہے کہ وہ اپنی توجہ کرونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے پر مرکوز رکھیں. یاد رہے کہ امریکہ طالبان معاہدے کے تحت طالبان نے افغانستان میں تعینات امریکی فورسز کے خلاف اپنے حملے روک دیے ہیں، لیکن افغان سیکیورٹی فورسز کے خلاف ان کی عسکری کارروائیاں جاری ہیںطالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ جب تک بین الافغان مذاکرات کے نتیجے میں امن معاہدے کے تحت جنگ بندی کا معاہدہ طے نہیں پا جاتا، وہ افغان حکومت کے فوجی ہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں. یادر ہے کہ فروری کے آخر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ طالبان معاہدے کے تحت افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے بعد بین الافغان مذاکرات کا آغاز ہونا تھا معاہدے کے تحت افغان حکومت نے پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنا تھا جس کے بدلے میں طالبان نے بھی افغان حکومت کے ایک ہزار قیدی رہا کرنے ہیں. اگرچہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے لیے رابطے جاری ہیں لیکن ابھی تک بعض معاملات پر اختلافات کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع نہیں ہو سکا ہے.مزید اہم خبریں
-
روپیہ مستحکم رکھنے کیلئے اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ سے 5 ارب ڈالر خریدے
-
پابند سلاسل خواتین کیلئے ریلی نکالنا چاہتے ہیں، یہ قیدی وین کے دروازے کھولے کھڑے ہیں، عمرایوب
-
پڑوسیوں میں مخاصمانہ رویہ رکھنے والے ممالک کی وجہ پاکستان کو مضبوط دفاعی صلاحیتوں کی ضرورت ہے ،سردار مسعود خان
-
مذہبی سیاحت کو فروغ دے کر سکھوں سمیت مذہبی مقامات پر غیر ملکیوں کو راغب کیا جاسکتا ہے ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی
-
سینٹ ، صدر کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر شکریہ ادا کرنے کی تحریک منظور
-
منفی پروپیگنڈا، ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرنے سے نہیں روک سکتا، آرمی چیف
-
وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق سے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں برطانیہ کی معروف جامعات کے وفد کی ملاقات
-
بینک دولتِ پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 29 اپریل کو ہوگا
-
کل ہمارے یوم تاسیس پر پولیس کیک بھی اٹھا کر لے گئی تھی،بیر سٹر گوہر
-
پاکستانی کمپنی کو یو اے ای کی کمپنی سے بڑا آرڈر مل گیا
-
جوڈیشل عدالت نے محمود خان اچکزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے
-
غزہ پالیسی: امریکی محکمہ خارجہ کی ایک ترجمان مستعفٰی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.