حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا طریقہ کار بغیر کسی پیشگی اعلان کے تبدیل کردیا

رقوم موبائل فون اکاﺅنٹس میں منتقل کرنے کی بجائے خصوصی مراکزکے ذریعے تقسیم کرنے سے نہ صرف مستحقین کی عزت نفس مجروح ہورہی ہے بلکہ بڑے پیمانے پر کرپشن کا بھی خدشہ ہے . ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 14 اپریل 2020 15:12

حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا طریقہ کار بغیر کسی پیشگی اعلان ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل۔2020ء) حکومت کی جانب سے کورونا وائرس لاک ڈاﺅن سے متاثرہ ایک کروڑ 20 لاکھ افراد کو فی خاندان 12 ہزار روپے کی امدادی رقم دینے کا اعلان کیا گیا اور بدھ 8 اپریل سے شروع ہوگئی تھی. تاہم رقوم کی تقسیم وزیر اعظم کے بار بار اعلان کردہ طریقہ کار کے تحت موبائل فون اکاﺅنٹس میں منتقل کرنے کی بجائے ملک بھر میں سرکاری عمارات میں مراکزقائم کرکے تقسیم کی جارہی ہیں.

ان مراکزمیں شہریوں کی بڑی تعداد اور انہیں کنٹرول میں رکھنے کے لیے پولیس اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی موجودگی سے وائرس کے پھیلاﺅ کا خطرمزید بڑھ جاتا ہے ‘اس کے علاوہ مجبور شہریوں کی عزت نفس بھی مجروح ہورہی ہے .

(جاری ہے)

بہت سارے شہری حکومت ان مراکزتک اپنی عزت نفس کی خاطر گئے ہی نہیں ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے تو کہا تھا کہ انہیں موبائل فون اکاﺅنٹس میں رقوم منتقل کردی جائیں گی جبکہ اب حکومت ایک پھر یو ٹرن لیتے ہوئے اپنی اعلان کردہ طریقہ کار میں ترمیم کرتے ہوئے شہریوں کو رقوم کی وصولی کے لیے احساس پروگرام کے تحت قائم کردہ مراکزمیں بلایا جارہا ہے.

لاہور کے ایک مرکزسے رقم وصول کرنے والی ایک خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں صبح نو بجے بلایا گیا تھا اور تین بجے کے بعد ان کی باری آئی انہوں نے بتایا کہ میڈیا کی رسائی کے ایریا تک تو سب ٹھیک نظر ٓاتا ہے مگر خاص حد کے بعد صرف انہیں ہی جانے کی اجازت دی جاتی ہے جنہیں رقوم کی وصولی کے لیے بلایا گیا ہو انہوں نے بتایا کہ وہاں نہ صفائی کا خیال ہے عملے میں کچھ افراد نے ڈسپوزیبل دستانے پہن رکھے ہیں مگر شاید وہ صبح سے وہی دستانے پہن کر کھڑا تھا اسی طرح بائیو میٹرک کے لیے رکھی مشینوں کی بھی صفائی کا کوئی انتظام نہیں انہوں نے کہا کہ یہ درست کے کہ کمروں کے اندر ایک وقت میں سے دو افراد کوہی جانے کی اجازت ہے مگر انتظار گاہ میں بیٹھے لوگوں میں سماجی دوری کے اصول کا کوئی انتظام نہیں اور نہ ہی پینے کے پانی کے لیے ڈسپوزیبل گلاس ہیں .

انہوں نے بتایا کہ ہم تو یہ تصور کرکے گئے تھے کہ ہم30/40منٹ میں واپس آجائیں گے اس لیے اپنا گلاس یا پانی کی بوتل ساتھ نہیں لے گئے مگر حکومت کو تو علم ہے انہوں نے پیغام یہ چند الفاظ کا اضافہ کیوں نہیں کیا کہ آپ اپنے لیے پینے کے پانی یا گلاس کا بندوبست کرکے لائیں. یاد رہے کہ جب یہ پروگرام شروع کیا گیا تھا توکورونا ایمرجنسی احساس کیش فنڈ کے لیے ایک ایس ایم ایس سروس شروع کی گئی تھی جس کے تحت مستحق افراد کو 4 ماہ کے لیے 12 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا گیا تھا‘ احساس پروگرام کی سربراہ ثانیہ نشتر اور وزیر اعظم بار بار یہ کہتے رہے کہ ایس ایم ایس کے ذریعے بجھوائے گئے شناختی کارڈ نمبر سے نادرا کے ڈیٹا بیس سے چیک کیا جائے گا کہ آیا یہ شخص امداد کا اہل ہے بھی یا نہیںاس مقصد کے لیے نادرا میں ڈبل چیک سسٹم بنایا گیا ہے.

اس کے لیے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کی جانب سے بہت بڑی تشہیری مہم بھی چلائی گئی کہ نادرا میں اس شخص کے متعلق یہ چیک کیا جائے گا کہ اس کے اکاﺅنٹ میں کوئی بڑی رقم تو موجود نہیں یا پھر اس کے نام کوئی جائیداد تو نہیں اس کے بعد اگر وہ شخص اہل ہوگا تو اگلے سسٹم میں انٹری ہوگی جہاں کوائف کی تصدیق کے بعد اس شخص کو پیغام چلا جائے گا کہ آپ فلاں تاریخ کو بینک سے جا کر پیسے لے سکتے ہیں.

تاہم اب حکومت نے یوٹرن لیتے ہوئے اپنے ہی اعلان کروہ طریقہ کار کو بدل دیا جس ہے جس میں ایک امدادی رقم کی سلپ پر درخواست گزار کی تصویر شائع کرنا جن میں سے کئی سلپس کی حکومت اور وزیر اعظم کے آفیشل ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا اکاﺅنٹس پر تشہیر کی گئی جبکہ وزیراعظم بار بار کہہ چکے تھے کہ حاجت مندوں کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے تشہیرسے گریزکیا جائے گا اور امدادی رقوم ان کے گھروں تک پہنچائی جائیں گی.

مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے طریقہ کار تبدیل کرنے سے نہ صرف حکمران جماعت کے اراکین پارلیمان ووٹروں پر اثر انداز ہونگے بلکہ ماضی میں پیپلزپارٹی کے بے نظیر انکم پروگرام کی طرح اس میں بھی کرپشن کا عنصر شامل ہونے کا خدشہ ہے . بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی بائیو میٹرک اور نادرا کی اس میں شمولیت کے باوجود اربوں روپے کی کرپشن ہوئی طریقہ کار میں اچانک غیر اعلانیہ تبدیلی سے کرپشن کے امکانات میں اضافہ ہوگیا ہے ادھر مختلف اداروں کی جانب سے امدادی رقوم میں کٹوتی کی خبریں بھی منظر عام پر آچکی ہیں .

ثانیہ نشتر نے غیرملکی نشریاتی ادارے کو بتایا تھاکہ اس پروگرام میں تمام رقوم بائیو میٹرک شناخت کے ذریعے ہی دی جائیں گی مگر پاکستان میں وہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہونے والے اپنے بیانات اور تقاریرمیں امدادی رقوم موبائل فون اکاﺅنٹس کے ذریعے دینے کا ہی راگ الاپتی رہیں ‘پاکستان میں تقریبا تمام موبائل فون نیٹ ورک مائیکروبنکنگ چلارہے ہیں اور ہر موبائل فون نمبر ایک اکاﺅنٹ نمبر بھی ہے جس پر پورے ملک میں کہیں سے بھی رقم ارسال کی جاسکتی جو موصول کندہ اپناشناختی کارڈدکھا کر اور بائیو میٹرک کرواکر موصول کرسکتا ہے .

ملک کے ہر گلی محلے میں ایسی کئی شاپس ہیں جو یہ سہولت فراہم کرتی ہیں یہ یوٹیلٹی بلوں کی وصولی سے لے کر رقم بجھوانے یا وصول کرنے کا کام کرتی ہیں اسی طرح کی سہولت اب لوکل بنکوں میں بھی دستیاب ہے جہاں رقم وصول کرنے والا اپنا اصل شناختی کارڈ دکھا کر اور اس کی کاپی فراہم کرکے اپنی رقم وصول کرسکتا ہے مگر حکومت نے پہلے سے ملک کے ہر گلی محلے میں موجود نیٹ ورک کو استعمال کرنے کی بجائے احساس پروگرام کے خصوصی مراکزقائم کرکے ان پر کروڑوں روپے خرچ کررہی ہے یہی رقم مستحقین کے کام آسکتی تھی.

دوسری جانب حکومت کی ترجمان فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت 144 ارب روپے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں میں تقسیم ہوں گے‘ان کا کہنا تھا کہ عوام کو ریلیف دینے کے اس تاریخی اقدام کے ثمرات چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے مستحق گھرانوں تک پہنچیں گے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ امداد کی فراہمی کے لیے جانچ پڑتال کا موثر طریقہ کار اپنایا گیا ہے تاکہ شفافیت کے عمل پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے.

وزیراعظم عمران خان نے کہاتھا کہ ہمارے پاس ایک کروڑ 20 لاکھ خاندان رجسٹرڈ ہیں ہم احساس پروگرام کے ڈیٹا کے ذریعے لوگوں کو کیش ٹرانسفر کریں گے ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور یورپ کے تمام مزدور رجسٹرڈ ہیں لیکن پاکستان میں 80 فی صد مزدور رجسٹرڈ نہیں ہیں ہمیں اپنے مزدور طبقے تک پہنچنا ہے . تاہم تحریک انصاف کی حکومت نے کسی پیشگی اعلان کے اچانک پروگرام کا پورا طریقہ کار ہی بدل دیا اور کئی سو کروڑ کی تشہیری مہم کو ایک جھٹکے میں کوڑے دان میں پھینکتے ہوئے احساس پروگرام مراکزقائم کرکے رقوم تقیسم کرنے کا طریقہ کار اختیارکیا جس کے لیے کوئی تشہیری مہم نہیں چلائی گئی .
حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا طریقہ کار بغیر کسی پیشگی اعلان ..