اب پبلک سروس کمیشن ہم سے پہلے کی حکومتوں جیسا نہیں کہ سفارش یا سیاسی مداخلت پر بھرتیاں کی جائیں، وزیر قانون سردار فاروق احمد

پیر 11 مئی 2020 20:06

مظفر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 مئی2020ء) آزادکشمیر کے وزیر قانون و پارلیمانی امور سردار فاروق احمد طاہر نے کہا ہے کہ اب پبلک سروس کمیشن ہم سے پہلے کی حکومتوں جیسا نہیں کہ سفارش یا سیاسی مداخلت پر بھرتیاں کی جائیں اس لیے اپوزیشن کے بعض حلقوں کی طرف سے اس سلسلے میں عائد کیے جانے والے الزامات بلا جواز اور بے بنیاد ہیں اپنے ایک وضاحتی بیان میں انہوں نے اپوزیشن لیڈر کی طرف سے اس سلسلے میں اخبارات میں شائع ہونے والے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعدپاک آرمی کے ایک ریٹائرڈ مثالی شہرت اور کارکردگی کے حامل جنرل کی سربراہی میں بہت اچھے (ریٹائرڈ )سینئر سیکرٹریز اور دیگر افسران پر مشتمل جو پبلک سروس تشکیل دیا گیا اس کی کارکردگی اس قدر اچھی رہی ہے کہ مخالفین کو بھی اس کا اعتراف کرنا پڑتا ہے اور جو نیا پی ایس سی اب ہماری حکومت نے بنایا ہے یہ بھی پاک آرمی کے ایک سینئر اور اچھی شہرت کی حامل ریٹائرڈ اعلیٰ آفیسر اور آزادکشمیر حکومت کے دیگر اچھے دیگر سینئر آفیسران پر مشتمل ہے جنہوں نے اپنے دور ملازمت میں قواعد و ضوابط اور ڈسپلن کی اچھی اور مثالی روایات قائم کی ہیں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا یہ کہنا کہ حکومت نے پی ایس سی کے چیئرمین کی تعیناتی سے قبل ان سے مشاورت نہیں کی حالانکہ ان کو بھی معلوم ہے کہ چیئرمین پی ایس سی اور چیف الیکشن کمیشن کی تعیناتی کے سلسلے میں مشاورت کی شق پہلی مرتبہ ہماری حکومت نے قانون سازی کر کے رکھی ہے اور چیف الیکشن کمشنر کی طرح اس سلسلے میں بھی اپوزیشن لیڈر سے ابتدائی طور پر ضرور مشاورت ہوئی ہو گی تاہم شاید آئینی طور پر حکومت پر مشاورت کرنے کی اس طرح کی پابندی نہ ہو جس کا ان کی طرف سے اظہار کیا جاتا ہے اسمبلی کے فورم پر بھی اپوزیشن کی تحریک کا جواب دیں گے ۔

(جاری ہے)

جس سے اسبارے میں صحیح صورتحال واضع ہو جائے گی انہوںنے کہا کہ اپوزیشن کے اعتراض کرنے والے لوگوں کو ذاتی یا سیاسی بنیادوں پر نہیں پی ایس سی میں شامل کیے جانے والوں کے ماضی کے کنڈیکٹ اور ہمارے دور میں اس ادارے کی مجموعی کارکردگی کو پیش نظر رکھ کر حقیقت پسندی سے بات کرنی چاہیے۔