برٹش امریکن ٹوبیکو کمپنی کا تمباکو کے پتوں سے ویکسین کی تیاری کا دعویٰ

تمباکو کے پتوں میں موجود پروٹین کو ویکیسن میں شامل کیا گیا ہے، ویکسین کے تجربے میں انسانی خلیوں میں قوت مدافعت میں اضافہ دیکھا گیا، امریکا کی منظوری کے بعد ویکسین کی انسانوں پر باقاعدہ آزمائش کی جائے گی۔برٹش امریکن ٹوبیکو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 16 مئی 2020 15:22

لندن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16 مئی 2020ء) برٹش امریکن ٹوبیکو کمپنی نے کورونا وائرس کیخلاف تمباکو کے پتوں سے ویکسین کی تیاری کا دعویٰ کردیا ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ ویکسین میں تمباکو کے پتوں میں موجود پروٹین کو شامل کیا گیا، ویکسین کے ٹیسٹ میں انسانی قوت مدافعت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق برٹش امریکن ٹوبیکو دنیا کی دوسری بڑی کمپنی ہے۔

کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تمباکو کے پتوں سے ویکسین کی تیار کرلی ہے۔ کمپنی حکام کا کہنا ہے کہ کورونا کیخلاف ویکیسن میں تمباکو کے پتوں سے پروٹین کو حاصل کرکے ویکسین میں شامل کیا گیا ہے۔ جس کے استعمال سے انسانی خلیوں میں قوت مدافعت میں اضافہ دیکھا گیا۔ ویکسین کو امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) میں منظوری کیلئے پیش کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جونہی ویکسین کی آزمائش کی اجازت مل جائے گی، تو ویکسین کو باقاعدہ انسانوں پر تجربات کیلئے پیش کیا جائے گا۔ اس سے قبل اپریل میں برٹس امریکن ٹوبیکو کمپنی نے ویکیسن بنانے کا اعلان کیا تھا تو کمپنی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اگر امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے ویکسین کی منظوری مل جاری ہے تو ہر ہفتے 10 سے 30 لاکھ خوراکیں تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

دوسری جانب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے بھی امید ظاہرکی ہے کہ رواں برس کے آخر تک کورونا کی ویکسین تیارکرلی جائیگی اور اسے مفت فراہم کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی صدرنے ویکسین کی تیاری میں تیزی لانے کیلئے ’آپریشن وارپ اسپیڈ‘کا اعلان کیا جس کی سربراہی چیف سائنسدان ا ور امریکی فوج کے جنرل کریں گے۔

ٹرمپ نے ویکسین کی تیاری کو مین ہٹن پروجیکٹ کے بعد امریکی تاریخ کی وسیع پیمانے پر سائنسی، صنعتی اور لاجسٹکس کوشش قرار دیا ہے۔مین ہٹن پروجیکٹ دوسری جنگ عظیم کے دوران ایک ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کا کام تھا جس سے پہلی بار جوہری ہتھیار تیار کئے گئے تھے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ ویکسین تیار ہویا ناہو لیکن امریکہ معمول کی جانب واپس لوٹ رہا ہے اور واپسی کا عمل شروع کیا جاچکا ہے کیونکہ یہ بہت ضروری ہے۔

دوسری جانب امریکی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اس سال ویکسین کی بڑے پیمانے پر فراہمی کا امکان نہیں ہے۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کا خاتمہ کرنے کیلئے ویکسین بنانے کیلئے دنیا بھر سے سائنسدان سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں لیکن تاحال ایسی کوئی ویکسین سامنے نہیں آئی جس کے 100 فیصد نتائج سامنے آئے ہوں۔