محکمہ زراعت کی بروقت کارروائیوں سے ٹڈی دل کے حملہ سے پنجاب میں فصلوں کوزیادہ نقصان نہیں پہنچا ،اب تک مجموعی طور پر 37لاکھ ہیکٹیر رقبہ کی سرویلنس مکمل کی جاچکی ہے، 1لاکھ33ہزار ہیکٹیررقبے پر44 ہزار لٹر سے زائد پیسٹی سائیڈز کا سپرے کیا جاچکا ہے،صوبائی وزیر ملک نعمان احمد لنگڑیال

منگل 19 مئی 2020 17:55

لاہور۔19 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2020ء) ٹڈی دل کا مسئلہ پاکستان سمیت دنیا کے 26 ممالک کو درپیش ہے۔ پچھلے سال سعودیہ اور یمن میں بارشوں کی وجہ سے ایران کے راستے یہ کیڑا پاکستان میں داخل ہوا۔ پاک آرمی،محکمہ زراعت پنجاب، پی ڈی ایم اے،ضلعی انتظامیہ پر مشتمل ٹیموں کے تحت مشترکہ کنٹرول آپریشن تا حال جاری ہے۔محکمہ زراعت کی بروقت کارروائیوں سے ٹڈی دل کے حملہ سے پنجاب میں فصلوں کوزیادہ نقصان نہیں پہنچا ۔

اب تک مجموعی طور پر 37لاکھ ہیکٹیرز رقبہ کی سرویلنس مکمل کی جاچکی ہے اور 1لاکھ33ہزار ہیکٹیرز رقبے پر44 ہزار لٹر سے زائد پیسٹی سائیڈز کا سپرے کیا جاچکا ہے اور ابھی 90 ہزار لٹر سے زائد پیسٹی سائیڈز کا سٹاک موجود ہے یہ بات وزیر زراعت پنجاب ملک نعمان احمد لنگڑیال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

وزیر زراعت پنجاب نے مزید بتایا کہ حکومت پنجاب نے سپرے مشینری اور زہریں ہنگامی بنیادوں پر خرید کر فیلڈمیں فراہم کی ہیں اور محکمہ زراعت پنجاب کی3 ہزار سے زائد ورکرز اور328 گاڑیاںٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے اس مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔

صوبہ سے لوکسٹ کے مکمل تدارک تک تمام متعلقہ محکموں کی سرگرمیاں جاری رہیں گی اور ان سرگرمیوں کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ بھی کی جارہی ہے۔ ضرورت کے مطابق ہوائی (ایریل) آپریشن بھی کر رہے ہیں۔ ٹڈی دل کا انڈوں، بچوں اور ہاپرز کی حالتوں میں تدارک یقینی بنایا جارہا ہے تاکہ آئندہ نسل پروان نہ چڑھ سکے۔ تمام متعلقہ سٹیک ہولڈزر کی باہمی کوششوں سے سرویلنس اور کنٹرول میں مزید بہتری آرہی ہے۔

اس وقت ٹڈی دل مائیگریشن کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے اور محکمہ زراعت کی خصوصی ٹیمیں پیر محل،خانیوال ،میاں چنوں،بورے والا،خیر پور ٹامیوالی کی مانیٹرنگ کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ کیڑا تاحال چولستان کی طرف محوِ سفر ہے جہاں محکمہ زراعت کی خصوصی ٹیمیں موجود ہیں جو مائیکرون اور جہازوں کے ذریعے سپرے کر کے اس کا خاتمہ کریں گی۔ وزیر زراعت پنجاب نے کاشتکاروں سے بھی اپیل کی ہے کہ کسی بھی علاقے میں ٹڈی دل کا مشاہدہ ہونے پر اس کی اطلاع فوری طور پر محکمہ زراعت(توسیع) کے مقامی دفاتر یا ضلعی انتظامیہ کو دی جائے تاکہ محکمہ زراعت کی ٹیمیں اس کو کنٹرول کرنے کیلئے فوری طور پر سپرے کر سکیں۔