بھارت میں لاک ڈاؤن ، پولیس اہلکار نے وکیل کو مسلمان سمجھ کر پٹائی کر دی

انکوائری کیلئے اسسٹنٹ سب انسپکٹر متاثرہ وکیل کے گھر پہنچا تو بتایا ، ساتھی غلط فہمی کا شکار تھا، داڑھی بڑھی ہوئی تھی تو پولیس اہلکار کو لگا آپ مسلمان ہو

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی جمعہ 22 مئی 2020 10:22

بھارت میں لاک ڈاؤن ، پولیس اہلکار نے وکیل کو مسلمان سمجھ کر پٹائی کر ..
نئی دہلی (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 22 مئی 2020ء ) بھارت میں لاک ڈاؤن ، پولیس اہلکار نے وکیل کو مسلمان سمجھ کر پٹائی کر دی۔ تفصیلات کے مطبق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ایک ضلع بیتول میں پولیس اہکاروں نے وکیل کی صرف اس لئے پٹائی کر دی کیونکہ وہ انہیں لگا کہ وہ ایک مسلمان وکیل ہے۔ واقعہ 23 مارچ کو پیش آیا جب دیپک نامی وکیل ہسپتال جانے کیلئے گھر سے نکلے ، پولیس اہلکاروں نے روک کرپوچھا کہا جا رہے ہوں، دیپک نے بتایا کہ ہسپتال جا رہا ہوں، جس پر پولیس اہلکار نے کہا کہ پہلوان لگ رہے ہو اور دیپک کو ہسپتال جانے سے روک دیا ۔

تاہم مریض نے بتایا کہ میں بلڈ پریش اور شوگر کا مریض ہوں تاہم پولیس اہلکاروں نے یقین نہیں کیا اور تھپڑ مار دیا۔ دیپک نے پولیس اہلکاروں سے کہا کہ اگر وہ چاہیے تو میرے خلاف کیس درج کرسکتے ہیں جس پر پولیس اہلکار مزید ناراض ہوئے اور تشدد کا نشانہ بنانے کیلئے لاٹھیوں کا استعمال کیا۔

(جاری ہے)

تشدد کے شکار وکیل نے اپنی آواز اٹھانے کیلئے پولیس سربراہ کو خط لکھا ،موثر جواب تو نہ آیا، تاہم دو ماہ بعد پولیس کی دو رکنی ٹیم دیپک کا بیان لینے گھر آگئی جس میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر بھوانی پٹیل شامہ تھے انہوں نے بیان ریکارڈ کرنے کے ساتھ ساتھ بتایا کہ غلطی سے پٹائی ہو گئی کیونکہ پولیس اہلکار کو لگا کہ وہ مسلمان ہیں، ان کی داڑھی بڑھی ہوئی تھی۔

بھارتی شہری دیپک کا کہنا ہے کہ بھارت میں ایک خاص کمیونٹی کے خلاف نفرت کا زہر بویا گیا ہے، تاہم یہ خطرہ مسلمانوں تک محدود نہیں معاشرے کا ہر فرد اس خطرے سے دوچار رہے گا۔ یاد رہے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کورونا وباء کی صورتحال میں مسلمانوں کے حق میں بول پڑے، انہوں نے کہا کہ مہاجرین کو کورونا کے پھیلاؤ کا ذریعہ سمجھ کر ان کی طبی امداد روکی جارہی ہے جو سراسر غلط اقدام ہے، کورونا سے نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ کووڈ19 وباء کے بڑھنے اور پھیلنے سے دنیا بھر میں نفرت انگیزی اور جھوٹے نظریات میں اضافہ ہوا ہے۔