جہاز کریش ہوا تو سیٹ سمیت باہر جا گرا۔ ظفر مسعود

کچھ لوگوں نے مجھے اٹھایا تو اس وقت احساس ہوا کہ میں زندہ ہوں۔ کراچی طیارے حادثے میں معجزاتی طور پر محفوظ رہنے والے صدر پنجاب بینک کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 23 مئی 2020 11:16

جہاز کریش ہوا تو سیٹ سمیت باہر جا گرا۔ ظفر مسعود
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 مئی 2020ء) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے تباہ ہونے والے بدقسمت طیارے میں معجزاتی طور پر بچ جانے والوں میں بینک آف پنجاب کے سربراہ ظفر مسعود بھی شامل ہیں۔انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ظفر مسعود نے بتایا ہے کہ جہاز کریش ہوا تو میں سیٹ سمیت باہر جا گرا۔مجھے کوئی ہوش نہیں رہا۔کچھ لوگوں نے مجھے اٹھایا تو اس وقت مجھے احساس ہوا کہ میں زندہ ہوں۔

میں بے ہوشی کی حالت میں تھا،مجھے لوگوں کی آوازیں سنائی دیں تھیں یہ زندہ ہے یہ زندہ ہے۔اس کے بعد مجھے سی ایم ایچ اسپتال پہنچا دیا گیا جہاں میں دوبارہ بے ہوش ہوگیا۔اس سے قبل ظفر مسعود کے عزیز نے بتایا کہ ظفر مسعود کے مطابق جہاز کے لینڈنگ سے قبل اچانک دھماکے کی آواز آئی اور جہاز گر پڑا اور وہ بے ہوش ہوگئے۔

(جاری ہے)

آنکھ کھلی تو وہ اسپتال میں تھے۔

ان کے ہاتھ میں فریکچر ہوا ہے۔ظفر مسعود نے ہوش میں آتے ہیں ڈاکٹر سے فون لے کر اپنی والدہ سے بات کی۔ان کے بھائی بھی گلستان جوہر کے اسپتال میں ان کے ساتھ ہیں۔ظفر مسعود کے جسم پر جلنے کا کوئی زخم نہیں صرف صرف خراشیں آئیں ہیں۔قبل ازیں ۔ کراچی طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے مسافر زبیر کا بیان سامنے آیا۔۔ زبیر کا کہنا ہے کہ پرواز ایک بجے لاہور سے چلی سب کچھ معمول کے مطابق تھا، کراچی میں اعلان کیا گیا کہ ہم ایئرپورٹ پر لینڈ کررہے ہیں، لینڈنگ کے دوران پائلٹ نے دوبارہ جہاز اوپر اڑایا، 15 سے 20منٹ طیارہ پرواز کرتا رہا، 10سے15منٹ بعد پائلٹ نے دوبارہ اعلان کیاکہ میں لینڈنگ کر رہا ہوں، پائلٹ نے دوبارہ لینڈنگ کا اعلان کیا تو 2 سے3 منٹ بعد جہاز کریش کرگیا۔

محمد زبیر کا کہنا ہے کہ آخر تک ہمیں یہی لگتا رہا کہ جہاز معمول کی لینڈنگ کررہا ہے، جہاز کریش کرنے کے بعد میں شاید پہلا شخص تھا جو ملبے سے نکلا۔ محمد زبیر نے بتایا ہے کہ انکی حالت بہتر ہے تاہم انکے ہاتھ اور ٹانگیں جھلسی گئی ہیں۔ دوسری جانب حادثے کے وقت کی نئی سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طیارہ لینڈنگ کرنے کے انداز میں جارہا تھا کہ زمین سے ٹکرا گیا۔