ٹی ایل پی احتجاج؛ نامزد ملزمان کی گرفتاریوں کا دائرہ دیگر شہروں تک وسیع

موبائل کالز ریکارڈ اور واٹس ایپ گروپس کی مدد سے مزید ملزمان کا سراغ لگایا جارہا ہے، شرپسندعناصر کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ٹریکنگ بھی جاری ہے؛ پولیس حکام

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 18 اکتوبر 2025 13:52

ٹی ایل پی احتجاج؛ نامزد ملزمان کی گرفتاریوں کا دائرہ دیگر شہروں تک ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اکتوبر2025ء ) تحریک لبیک کے احتجاج مین نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن دیگر شہروں تک پھیلا دیا گیا۔ میدیا رپورٹس کے مطابق لاہور میں مذہبی جماعت ٹی ایل پی کے احتجاج اور پولیس کے ساتھ پر تشدد واقعات کے سلسلے میں گرفتار ملزمان کی تعداد 681 ہوچکی ہے، پولیس کی طرف سے نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن دیگر شہروں تک وسیع کردیا گیا ہے۔

پولیس حکام نے بتایا ہے کہ موبائل کالز ریکارڈ اور واٹس ایپ گروپس کی مدد سے مزید ملزمان کا سراغ لگایا جارہا ہے، شرپسندعناصر کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ٹریکنگ بھی جاری ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی نشاندہی کرکے گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔ اس حوالے سے وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پنجاب میں ٹی ایل پی کے بلوے اور لا قانونیت سے جس طرح وزیر اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں انتظامیہ نے ہینڈل کیا ہے وہ قابل تعریف ہے، ٹی ایل پی کے متعلق جس طرح پنجاب حکومت کی طرف سے فیصلہ کن رویہ اپنایا گیا ہے دیگر حکومتوں کو بھی اس طرح کی تمام تنظیموں سے ڈیل کرنے کی حکمت عملی میں پنجاب کی تقلید کرنی ہوگی۔

(جاری ہے)

وزیردفاع بتاتے ہیں کہ وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں، جس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور عسکری قیادت، صوبائی وزیر اعلیٰ اور گلگت بلتستان و آزاد کشمیر کے وزراء بھی موجود تھے، اس اجلاس میں دہشت گردی اور دوسرے مسائل پہ بغیر ابہام کے اور پورے اعتماد سے اظہار خیال کیا گیا، پاکستان کو ایک قومی لائحہ عمل تشکیل کرنا ہوگا، ہمیں ریاست کا سافٹ اسٹیٹ امیج ختم کرنا ہوگا اور پاکستان کو قانون و آئین کے مطابق ایک ہارڈ اسٹیٹ کی شناخت بنانا ہوگی، پنجاب نے اس کی ابتداء کر دی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی اور اس حوالے سے سمری بھی وفاق کو بھجوا دی گئی، صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰٰ بخاری نے کہا ہے ک ایک مذہبی جماعت کے احتجاج کا کوئی جواز نہیں، پُرتشدد احتجاج کرنے والے ملک اور عوام کے ہمدرد نہیں ہوسکتے، غزہ کے نام پر احتجاج کی کال دی گئی، احتجاج کی کال غزہ امن معاہدے کے بعد دی گئی، احتجاج کے نام پر سڑکیں اور راستے بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کیا پولیس کی گاڑیاں جلانے سے غزہ کا مسئلہ حل ہوگیا؟ ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان ایسے احتجاج کا متحمل نہیں ہوسکتا۔