پاکستان فسطائی مودی حکومت کی طرف سے مسلمانوں پر ظلم و ستم اور ان پر زندگی کا دائرہ تنگ کرنے کے معاملے پر خاموش نہیں رہے گا

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ٹویٹ

بدھ 27 مئی 2020 00:15

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان فسطائی مودی حکومت کی طرف سے مسلمانوں پر ظلم و ستم اور ان پر زندگی کا دائرہ تنگ کرنے کے معاملے پر خاموش نہیں رہے گا۔ منگل کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے ٹویٹ میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مودی حکومت کو مسلمانوں کیخلاف کارروائیاں کرنے، ان پر تشدد اور انہیں ہلاک کرنے، انہیں شہریت سے محروم کرنے، ان کا روزگار چھیننے، ان کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور ان کا مستقبل غیر محفوظ بنانے کی اجازت نہیں دے گا اور نہ ہی اس معاملے پر خاموش رہے گا۔

وزیر خارجہ نے اسلام مخالف جذبات کی روک تھام کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور او آئی سی کے بیانات کا خیر مقدم کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم 2002ء میں بھارتی گجرات میں سیکڑوں مسلمانوں کے قتل عام کو دہرانے کی اجازت نہیں دینگے۔ بھارت میں مسلمانوں کیخلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور اسلام مخالف جذبات کے معاملے پر پاکستان کو اقوام متحدہ میں او آئی سی کے مستقل مبصر مشن کے ساتھ مشترکہ اقدام کیلئے ورکنگ گروپ کے کام کے آغاز کے معاملے پر او آئی سی کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور او آئی سی سے مسلسل اپیل کرتا رہا ہے کہ وہ اسلام مخالف جذبات اور تشدد سے مودی کے ہندتوا بالادستی نظریئے کی مذمت کریں چونکہ اس سے علاقے میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی مسلمانوں کیخلاف نفرت اور اسلام مخالف جذبات کی روک تھام کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس تجزیئے سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ یہ عالمی امن اور سلامتی کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سکیرٹری جنرل نے یہ بیان اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم کی طرف سے اٹھائے جانے والے نکات کا جواب دیتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے حالیہ ورچوئل اجلاس میں دیا۔ اس اجلاس میں پاکستان کے سفیر نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور اسلام مخالف جذبات کی طرف ان کی توجہ مبذول کروائی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کریں۔