ذیابطیس میں مبتلا کورونا کے 10 فیصد مریض ایک ہفتے میں ہی ہلاک ہوئے، تحقیق

جمعہ 29 مئی 2020 20:49

ذیابطیس میں مبتلا کورونا کے 10 فیصد مریض ایک ہفتے میں ہی ہلاک ہوئے، تحقیق
لاس اینجلس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2020ء) ذیابطیس میں مبتلا کورونا کے 10 فیصد مریض ایک ہفتے میں ہی ہلاک ہوئے۔جرنل آف ذیابطولاجیا میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ذیابطیس میں مبتلا افراد جو کورونا کا شکار ہوئے ان میں سے 10 فیصد مریض ہسپتال داخل ہونے کے ایک ہفتے کے اندر ہی چل بسے۔رپورٹ کے مطابق تحقیق میں 1300 کورونا کے ایسے مریضوں کا جائزہ لیا گیا جو ذیابطیس کا بھی شکار تھے۔

ذیابطیس میں مبتلا کورونا کے ان مریضوں کا ریکارڈ دیکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ ذیابطیس کے ہر 10 میں سے ایک مریض ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے میں ہی ہلاک ہوا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے ذیابطیس کے مریضوں میں سے 2 تہائی مریض مرد تھے ، مرنے والے مرد و خواتین مریضوں کی اوسط عمر 70 تک تھی۔

(جاری ہے)

تحقیق میں ماہرین نے بتایا کہ کورونا میں مبتلا ایسے مریضوں کی بڑھتی عمر اور ذیابطیس کی پیچیدگیوں کے باعث ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوا۔

رپورٹ کے مطابق باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) یعنی جسامت اور اضافی وزن کے حامل افراد کو ویسے ہی پیچیدہ حالات میں وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑتی ہے، تاہم ایسے افراد کے مرنے کے چانسز بھی زیادہ ہوتے ہیں۔اسی طرح تحقیق میں بتایا گیا کہ فرانس کے 53 ہسپتالوں میں 10 سے 31 مارچ تک آنے والے نصف کورونا کے مریضوں میں گردوں اور آنکھوں کے مسائل سمیت ان میں اعصابی مسائل بھی پائے گئے۔

اسی طرح کورونا کے 40 فیصد مریضوں میں دل، دماغ اور ٹانگوں کے درد اور دیگر شکایات کے مسائل بھی پائے گئے جس وجہ سے ایسے مریضوں کے ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے کے دوران ہی مرنے کے امکانات بھی بڑھ گئے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کے 75 سال کے عمر تک کے ایسے مریض جو کہ دیگر بیماریوں کے بھی شکار تھے ان کی موت کے امکانات 55 سال کی عمر والے مریضوں کے مقابلے 14 فیصد زیادہ تھے۔تحقیق کے مطابق کورونا سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہر پانچویں مریض کو ہسپتال میں آنے کے ایک ہفتے بعد وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی جب کہ ہر دسواں مریض مر گیا جب کہ ہسپتال میں داخل ہونے والے چوتھائی مریضوں کو ڈسچارج کیا گیا۔