حکومت نے کورونا کی عالمی وبامیں اوورسیز پاکستانیوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے‘سراج الحق

سعودی عرب اور امارات میں پاکستانیوں کا کوئی پرسان حال نہیں اور پاکستانی سفارتخانے اپنے شہریوں سے کوئی تعاون کرنے کو تیار نہیں کمیشن مافیا مزدوروں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی جیبیں بھر رہا ہے مگر حکومت اندھی گونگی بہری بنی ہوئی ہے‘امیر جماعت اسلامی

پیر 1 جون 2020 21:38

حکومت نے کورونا کی عالمی وبامیں اوورسیز پاکستانیوں کو تنہا چھوڑ دیا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2020ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سرا ج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے کورونا کی عالمی وبامیں اوورسیز پاکستانیوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے،سعودی عرب اور امارات میں پاکستانیوں کا کوئی پرسان حال نہیں اور پاکستانی سفارتخانے اپنے شہریوں سے کوئی تعاون کرنے کو تیار نہیں،مختلف ممالک سے ایک لاکھ تیس ہزار پاکستانیوں نے واپس آنے کی درخواستیں دے رکھی ہیں،پی آئی اے نے جو شیڈول دیا ہے اس کے مطابق 10جون تک صرف تیس ہزار لوگوں کو واپس لایا جائے گا،شرم کی بات ہے کہ پی آئی اے ٹکٹ کا چار پانچ گنا زیادہ وصول کررہا ہے،کمیشن مافیا مزدوروں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی جیبیں بھر رہا ہے مگر حکومت اندھی گونگی بہری بنی ہوئی ہے۔

اوورسیز پاکستانیوں نے مشکل کی ہر گھڑی میں قوم کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی مگر ان پر مصیبت آئی ہے تو حکومت نے آنکھیں پھیر لی ہیں۔

(جاری ہے)

کورونا متاثرین کی مدد کے لیے مختص کیا گیا 12سو ارب کہاں خرچ ہوا خود حکمرانوں کو بھی معلوم نہیں ۔اس 12سو ارب میں اوورسیز پاکستانیو ں اور ٹڈی دل سے متاثر ہ کسانوں کا بھی حصہ ہونا چاہیے۔ حکومت اوورسیز پاکستانیوں سے قرنطینہ میں رکھنے کا ایک رات کا تین ہزار اور کھانے پینے کی مد میں ایک دن کا پندرہ سو وصول کررہی ہے۔

جو ظلم کی انتہا ہے۔حکومت اورسیزپاکستانیوں کو وطن لائے جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن کراچی،کوئٹہ،لاہور ،پشاور اور اسلام آباد کے ائیرپورٹس پر فری قرنطینہ سینٹر بنا کر اپنے بھائیوں کی مدد کرنے کو تیار ہے۔ جس کا ٹیسٹ پوزیٹو آئے حکومت کا رویہ بھی اس کے ساتھ پازیٹو ہونا چاہیے مگر حکومت ان کے ساتھ دہشتگردوں جیسا رویہ اختیار کرلیتی ہے۔

آئندہ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات ختم کر کے تعلیم اور صحت پر زیادہ پیسہ خرچ کیا جائے ۔ ٹائیگر فورس کا بڑا شور تھا ، مگر وہ کہیں نظر نہیں آئی ۔ٹائیگر فورس کوٹڈی دل کے خلاف استعمال کیا جائے ۔ شور مچانے اور ڈھول بجانے سے ٹڈی دل بھاگ جاتی ہے ۔ ٹائیگرز کو ڈھول بجانے اور شور مچانے پر مامور کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سیکرٹری جنرل امیر العظیم،سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور امور خارجہ کے قائم مقام ڈائریکٹر عبدالقدوس منہاس بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اس وقت اوورسیز پاکستانیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ایک کروڑپاکستانی ملک سے باہر اور حکومت کی توجہ کے مستحق ہیں۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں حالات انتہائی پریشان کن ہیں ۔

کورونا سے جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کو مردہ خانوںاور ہسپتالوں میں منتقل نہیں کرنے دیا جا رہا۔ پاکستانی سفیروں کی عدم دلچسپی سے اوورسیزپاکستانی بے یارو مددگار ہیں۔پوری کوشش کے باوجود اوورسیز پاکستانیوں کے وزیرسے رابطہ نہیں ہورہا ۔ حکومت فوری طور پر سمندر پار پاکستانیوں کے معاملات کا نوٹس لے اور انہیں وطن لے کر آئے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کی بد انتظامی کی وجہ سے یہاں مرض بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیزپاکستانیوں نے ہر چیلنج میں فرنٹ لائن پرآکرملک کا ساتھ دیا ہے۔اب ہماری حکومت نے ان کی طرف سے آنکھیں بندکرلی ہیں۔بیرون ممالک میں ہمارے سفارتخانے لوگوں کے کام نہیں آرہے ۔سفارتخانوں کا کام صرف چودہ اگست کی تقریب منعقد کرنا نہیں بلکہ اپنے ہم وطنوں کی خدمت کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شرم کی بات ہے کہ پی آئی اے کا ٹکٹ ملتا نہیں اور اگر ملتا ہے توکئی گنا زیادہ قیمت پر۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران پوری دنیا نے اپنے شہریوں کو واپس لانے کے لئے اقدامات کئے۔ہماری حکومت کو بھی اپنے شہریوں کیلئے انتظامات کرنے چاہئیں تھے مگر حکومت سوئی رہی ۔پی آئی اے کے پاس فنڈ نہیں تو حکومت کو بارہ سو ارب کے کرونا فنڈ سے اوورسیز پاکستانیوںکو واپس لاناچاہئے تھا۔سفارتخانوں کوچاہیے ایمرجنسی یونٹ قائم کریں۔

انہوں نے کہا کہ کیا ہمارے سفارتخانے اتنے غریب ہیں کہ پاکستانیوں کی لاشیں واپس نہیںلاسکتے ۔حکومت سے گزارش ہے جو لوگ واپس آرہے ہیں ان کو مجرم سمجھ کر نہ پیش آئے بلکہ ان کے ساتھ مہمانوں کی طرح سلوک کیا جائے۔قرنطینہ میں اوورسیز کو سہولیات دی جائیں۔اوورسیز لاوارث نہیں ہیں ہم انکے ساتھ ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے حکومت پی آئی اے کمیشن کو ختم کرے۔

لیبارٹریز سے فری ٹیسٹ کروائے جائیں۔قرنطینہ میںفری سہولیات دی جائیں۔بے روزگار ہونے والوں کو آسان شرائط پر بلاسود قرضے دیے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ حکمران خود تسلیم کرتے ہیں کہ ایک کروڑ اسی لاکھ لوگ بے روز گار ہوگئے ہیں اورخط غربت سے لاکھوں لوگ مزید نیچے آگئے ہیں۔بارہ سو ارب کہاںلگایا گیا ہے بیرونی فنڈ کہا ںخرچ کیا گیا ہے۔کیا یہ لوگ اس فنڈ کے حق دار نہیں ۔انہوں نے کہا کہ عوام حکومتی ڈیٹا پر یقین نہیں رکھتے ۔حکومت ڈاکٹرز کو حفاظتی سامان نہیںدے سکی۔حالانکہ حکومت کا سارا زور کورونا پر ہے اورایسا لگتا دوسری بیماریوں نے چھٹی کر لی ہے ۔