شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کے احتجاجی اساتذہ دھرنے کو دوسری جگہ منتقل کردیں، کنوینر ڈائیلاگ کمیٹی

ہفتہ 6 جون 2020 00:00

سکھر۔5 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2020ء) شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے اساتذہ کی تنظیم سلوٹا کے جاری احتجاج پر بات چیت کیلئے قائم ڈائیلاگ کمیٹی کے کنوینر پروفیسر ڈاکٹر ممتاز حسین مہر نے کہا ہے کہ یونیورسٹی ایک قومی ادارہ ہے۔ اس ادارے میں ہمارے اور آپ کے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اس ادارے کی بہتری اور ترقی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، احتجاجی اساتذہ سے گذارش کروں گا کہ وہ وائس چانسلر ہاؤس کے سامنے لگے ہوئے دھرنے کو یونیورسٹی میں کسی دوسری جگہ منتقل کردیں کیونکہ خاتون وائس چانسلر کے سامنے احتجاج اور نعرے بازی معقول اور مناسب عمل نہیں ہے۔

میں اساتذہ سے گذارش کروں گا کہ ادارے کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ یونیورسٹی کے مالی خسارے کو پورا کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ ہر ماہ اساتذہ، افسران اور ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 113 ملین روپے جاری کیئے جاتے ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کی جانب سے سالانہ 560 ملین روپے جبکہ حکومت سندھ کی جانب سے 214 ملین روپے منظور ہوئے ہیں۔

جس میں سے 107 ملین روپے ملے ہیں۔ جبکہ بقایا 107 ملین روپے ابھی تک حکومت سندھ نے جاری نہیں کیئے ہیں۔ یونیورسٹی پرائیوٹ ٹرانسپورٹ، یونیورسٹی ٹرانسپورٹ اور تیل کی مد میں ماہانہ 10 ملین روپے ادا کررہی ہے۔ اساتذہ کو سالانہ 50ملین روپے ریمیونریشن کی مد میں دیئے جاتے ہیں۔ جبکہ سالانہ امتحانات کے مٹیریل کی پرنٹنگ ، پبلیکیشن کی مد میں 35 ملین روپے خرچ ہوتے ہیں۔

جبکہ اس وقت ہمیں گریڈ 2 سے گریڈ 22 تک 170 ملین روپے ادا کرنے ہیں۔ میڈیکل بلز اور ٹی سے ڈی اے کی مد میں 12 ملین روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں۔ آپ باخبر ہیں کہ 26 فروری سے کورونا کی وبائی صورتحال کے بعد 4100 طلبہ وطالبات کی فیس جمع نہیں ہوسکی جس کا سبب یونیورسٹی کا بند ہونا ہے۔ اس وجہ سے یونیورسٹی کی لگ بھگ 100 ملین روپے کی آمدنی رک گئی ہے۔ یونیورسٹی کی اپنے ذرائع سے آمدنی تقریباً 810 ملین روپے ہیں جس میں امتحانات کی فیس ، داخلہ فیس اور سرٹیفیکیٹس وغیرہ شامل ہیں۔

سندھ حکومت سے آمدنی 107 ملین روپے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے آمدنی 560 ملین جبکہ اپنے ذرائع سے آمدنی 810 ملین روپے ہیں۔ کٴْل ملا کر یونیورسٹی کی آمدنی 1477 ملین روپے ہے جبکہ جاری اخراجات تقریباً 1800 ملین روپے ہیں جن میں تنخواہیں،پینشن، یوٹیلیٹی بلز، پیٹرول بلز، ریمیونریشن بلز، میڈیکل ، ٹرانسپورٹ و دیگر اخراجات شامل ہیں۔ کٴْل ملا کر ہمارا مالی خسارہ 612 ملین روپے ہیں جو کافی عرصے سے جاری ہے۔

اس مالی خسارے کے تناظر میں یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف لگائے گئے کرپشن کے تاثر کو مکمل طور پر رد کرتا ہوں۔ تنخواہیں، پینشن و دیگر ادائیگیاں بروقت نہ ہونے کی وجہ مالی خسارہ ہے۔ میں شاہ عبداللطیف یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن (سلوٹا) کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ پر لگائے گئے انتقامی کاروائی کے الزامات کو بھی سختی سے رد کرتا ہوں۔ کچھ معزز استاد انتظامیہ کے خلاف من گھڑت الزامات لگا کر انتطامیہ کی کردار کشی کررہے ہیں اور مختلف مقتدر اداروں میں جھوٹی درخواستیں دے رہے ہیں۔