ضم شدہ اضلاع میں مقامی رسم و رواج کے مطابق موثر پولیسنگ کو فروغ دیا جارہا ہے ،آئی جی خیبر پختونخوا

جمعہ 19 جون 2020 23:33

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2020ء) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثنااللہ عباسی نے کہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع میں مقامی رسم و رواج اور روایات کے عین مطابق موثر پولیسنگ کو فروغ دیا جارہا ہے ، لیویز اور خاصہ دار خیبر پختونخوا پولیس میں باقاعدہ ضم ہو چکے ہیں اور ان کو پولیس افسروںو جوانوں کو حاصل تمام مراعات اور سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ کنفلکٹ سٹڈیز یونیورسٹی آف پشاور کے زیر اہتمام منعقدہ آن لائن سمینار سے اپنے لیکچر کے دوران کیا۔ سمینار کا موضوع ضم شدہ اضلاع میں پولیسنگ کے عنوان سے تھا۔جو اپنی نوعیت کا پہلا آن لائن سمینار تھا۔ جس میں آئی جی پی نے یونیورسٹی آف پشاور کے مختلف ڈیپارمنٹس جن میں پولیٹیکل سائنس، بین الاقوامی تعلقات عامہ، جرنلزم، تاریخ اور پیس اینڈ کنفلکٹ وغیرہ شامل تھے، کے سینکڑوں طلباو طالبات کو ضم شدہ اضلاع میں اب تک کامیابی سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں تفصیلی آن لائن لیکچر دیا۔

(جاری ہے)

آئی جی پی نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں اچھی پولیسنگ کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ جس کی بدولت قبائلی اضلاع میں پچھلے 5ماہ کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں50فیصد، اغوابرائے تاون کے واقعات میں 100فیصد،بھتہ خوری کے واقعات میں 75 فیصد، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 80فیصد اور دہشت گردوں کی معالی معاونت میں 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

آئی جی پی کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی بہترین حکمت عملی کی بدولت رواں سال میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں میں بالترتیب 70اور 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ آئی جی پی کا لیکچر میں مزید کہنا تھا کہ ضم شدہ اضلاع میں تھانوں ،پولیس پوسٹوں ،اور پولیس لائنز کیلئے مختص 7377.25ملین روپے میں سے اب تک اراضی کی فروخت کیلئے 450ملین جا ری کئے جا چکے ہیں ،جس سے 28تھانوں ،54پولیس پوسٹوں اور سی ٹی ڈی اور سپیشل برانچ کیلئے 413کینال اراضی کے حصو ل کا عمل تیزی سے جا ری ہے ۔

جبکہ پولیس یونیفارم ،سکیورٹی اورمواصلات کے آلات اور گاڑیوں کی فروخت کیلئے مختص 1.608بلین روپے کا عمل موجودہ مالی سال (2019-2020) کے دوران مکمل کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ لیویز اور خاصہ داروں کو پولیس میں ضم کرکے ان کی تربیت کا پروگرام بھی وضع کیا گیااوربہت جلد ان کی آن لائن تربیت کا پروگرام شروع کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ وہاں پر پولیس جوانوں کو ہر قسم کے جدید ہتھیاورں اورآلات سے لیس کرنے کا پروگرام تیزی سے جاری ہے،ضم شدہ قبائلی اضلاع میں منشیا ت فروشوں اور اسلحہ سمگلنگ کے خلاف بھی خیبر پختونخو اپولیس کی کا کردگی ہر حوالے سے نمایاں اورتسلی بخش ہے۔

ضلع خیبر میں 565.2کلو گرام چرس، 159.341کلو گرام ہیروئن اور 115.85کلو گرام افیون برآمد کی گئی۔ضلع باجوڑ میں 49.478کلوگرام چرس ،3.278کلو گرام ہیروئن ،3.995کلوگرام افیون اور 55گرام آئس ،ضلع مہمند میں 12.763کلو گرام چرس ،4.180کلو گرام ہیر وئن، 38.640کلوگرام افیون اور 73گرام آئس، شمالی وزیرستان میں 40376گرام چرس، جنوبی وزیرستان میں 17.790گرام چرس، 2000گرام ہیروئن اور اورکزئی میں 201.3گرام چرس ،11کلوگرام افیون اور 12گرام آئس برآمد کرلی گئی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر رہے کہ آن لائن سمینار میں ضم شدہ اضلاع کے طلباو طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور اپنے اپنے علاقوں سے متعلق درپیش مسائل، پولیس کی عملداری اور ترقیاتی کاموں کی تکمیل سے متعلق سوال پوچھے۔ جن کا آئی جی پی نے ان کی طمانیت تک جوابات دیئے اور یقین دلایا کہ ضم شدہ اضلاع کے عوام کے حقوق کا تحفظ اور خدمت ان کی دہلیز پر پہنچانا ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

قبل ازیں انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ کنفلکٹ سٹڈیز کے ڈائریکٹر سید حسین شہید سہروردی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے سمینار کے اغراض و مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالی جبکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد آصف خان آئی جی پی کے آن لائن لیکچر کے دوران موجود رہے۔ انہوں نے سیر حاصل اور مدلل لیکچردینے پر آئی جی پی کاشکریہ ادا کیا۔اورتوقع ظاہر کی کہ ان کے معلوماتی لیکچر سے یونیورسٹی بالخصوص ضم شدہ اضلاع کے طلباو طالبات بہت استفادہ حاصل کریں گے۔اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ کنفلکٹ سٹڈیز کے ڈائریکٹر نے آئی جی پی کو یادگاری شیلڈ پیش کیا۔