کلبھوشن کیس کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار نواز شریف ہیں

اداروں نے نواز دور میں دہشتگرد کلبھوشن کو پکڑا جس نے تمام جرائم کا اعتراف کیا،نواز شریف کو دنیا کے ہر دارالحکومت میں بھارتی دہشتگرد کا بیان چسپان کرنا چاہئیے تھا۔ اعتزاز احسن

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 24 جولائی 2020 12:59

کلبھوشن کیس کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار نواز شریف ہیں
لاہور(اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 جولائی 2020ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن سے سوال کیا گیا کہ کلبھوشن کو گرفتار کرنے کے بعد پاکستان کا یہ موقف تھا کہ کہ بھارتی دہشت گرد کو قونصلر رسائی نہیں دینی تھی تاہم عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد قونصلر رسائی دینا پڑی۔کلبھوشن یادیو کے لئے وکیل کی بات ہو رہی ہے۔اب جس صورتحال میں پاکستان ہے کیا اس کے ذمہ دار نواز شریف ہیں؟ جس کا جواب دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ اس کے ذمہ دار بہت حد تک نواز شریف ہیں۔

کلبھوشن یادیو ایک اتنا پڑھا لکھا اور سنگین قسم کا مجرم ہے لیکن نواز شریف نے اس کا نام تک نہیں لیا۔میرے خیال میں پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں بھی اس طرح کا جاسوس نہیں پکڑا گیا ہوگا۔جب کہ وہ اقبال جرم بھی واضح طور پر کر چکا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن ہمارے اداروں نے میاں نواز شریف کے دور میں اسے گرفتار کیا۔کلبھوشن یادیو نے بغیر کسی دباؤ کے بیان دیا اور واضح طور پر بتایا کہ وہ کس طرح دہشت گردی میں ملوث رہا ہے۔

نواز شریف کو تو کلبھوشن یادیو کا بیان چپے چپے پر لکھوا دینا چاہیے تھا۔نواز شریف کو اپنے دور حکومت میں دنیا کے تمام دارالخلافوں اور دارالحکومتوں تو میں چسپاں کرنا چاہیے تھا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ میں نے اسمبلی میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ اگر نواز شریف اپنے منہ سے صرف دو لفظ کلبھوشن یادیو ادا کر دیں تو میں پچاس ہزار روپے کی رقم عطیہ کروں گا۔

لیکن میاں صاحب اس وقت مودی کی میزبانی کر رہے تھے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مہرالنساء مزاری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے اعتراضات کے باوجود اس وقت کی (ن) لیگی حکومت نے کلبھوشن یادیو کیس میں عالمی عدالت انصاف کی حدود کو قبول کیا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمدآصف کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراض کے جواب میں ڈاکٹر شیری مزاری نے کہا کہ اس وقت کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت انصاف کی حدود کو قبول کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔

اس وقت ایک اجلاس میں پی پی پی اور تحریک انصاف نے اسپر اعتراض بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ قانون کے مطابق اگر کوئی ملک آئی سی جے کی حدود تسلیم نہیں کرتا تو عالمی عدالت انصاف کیس نہیں سن سکتی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس وقت کی حکومت نے اس کیس کے دفاع کے لئے ایک نچلے گریڈ کے آفیسر کو نامزد کیا تھا۔ہم نے اس پر بھی اس وقت اعتراض اٹھایا تھا۔