صنعت کوبچا نے کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ معا ہدہ اچھا اقدام ہے،ایف پی سی سی آئی

جمعرات 20 اگست 2020 18:48

صنعت کوبچا نے کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ معا ہدہ اچھا اقدام ہے،ایف پی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2020ء) جیساکہ پیداواری لا گت میں مسلسل اضا فہ ہورہا ہے اور عالمی سطح پر پاکستان uncompetitiveہو رہا ہے ایف پی سی سی آئی نے Independent Power producers کے ساتھ حکومت کے حالیہ معا ہدے کو بجلی کی پیداواری لا گت کم کر نے اور صنعتکاری کے لیے درست اقدام قرار دیا ہے اس کے ساتھ ساتھ فرانز ک آڈٹ کا بھی مطا لبہ کیا ہے ۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر ز آف کامر س اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں انجم نثارنے مقامی اور بر آمدی شعبو ں کے لیے علاقا ئی طو ر پر مسا بقتی بجلی اور گیس کے نر خو ں پر زور دیا اس وقت انڈ سٹر ی 24رو پے فی یو نٹ کے حساب سے بجلی کی ادائیگی کر رہی ہے جبکہ علاقا ئی سطح پر 7.5 سینٹ فی یو نٹ ہے انہو ںنے کہاکہ ملک میں زیادہ سر مایہ کاری کے لیے بجلی کی کم قیمتیں ہی واحد راستہ ہیں ۔

(جاری ہے)

انہو ںنے مزید کہاکہ ایف پی سی سی آئی IPPsکے معا ہدے میں بلا امتیاز ، منصفا نہ اور ملکی مفاد میں فرا نز ک آڈٹ کا مطا لبہ کرتی ہے ۔ میاں انجم نثار نے حکومت اور IPPsکو مبا رکبا پیش کی اور 1994اور 2002کی بجلی کی پالیسی کے تحت وسیع ملکی مفا د میں معا ہدے پر دستخط اور مراعات دینے پر رضا کا رانہ طور پر اتفاق کیا اور کہا کہ اس سے بجلی کی پیداواری لا گت میں کمی اور گر دشی قر ضو ں میں کمی ہو گی ۔

انہو ں نے مزید کہاکہ بجلی پیدا کر نے والو ں کے عالمی رجحان کو مد نظر رکھتے ہو ئے بجلی کی لا گت میں مزید کمی لا نا ہو گی ۔ صدر ایف پی سی سی آئی میاں انجم نثارنے مزید کہا کہ یہ پیداواری لا گت کو کم کرنے اور کا روبار کرنے میں آسانی کی طرف ایک درست اقدام ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ابھی تک متعد د حسا س امور کو چھو ا نہیں گیا اور بجلی کی پیدا وار میں ملک کی صنعتو ں اور گھر یلو صارفین کے ساتھ نہ انصافی کی گئی ۔

انہو ںنے IPPsکے ساتھ معا ہدے پر زور دیا کہ گھر یلو ں صارفین ، ایس ایم ایز اور زراعت کے شعبے کو مسابقتی قیمت پر بجلی کی فراہمی کے لیے مزید ٹھو س اقدامات کی ضرورت ہے ۔میاں انجم نثار نے تجو یز پیش کی کہ اگلا ہد ف DISCOsمیں اصلا حات ہو نی چا ہیے تا کہ پیداواری لا گت مزید کم ہو نی چا ہیے چو نکہ ایند ھن اور روپے کی مسلسل کمزوری سے صنعتی خام مال پر درآمدیڈیو ٹی میں اضا فہ کی وجہ سے بجلی اور گیس کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں ۔

انہو ں نے مزید کہاکہ حکومت کوا قتصادی حکمت عملی میں کا روبارکی بحالی کے لیے taxesمیں واضح کمی کرنی ہو گی، توانا ئی کے نر خوں میں اضا فہIPPsکو ڈالرو ں کی صورت میں ادائیگیوں کی وجہ سے ہے جسکی وجہ سے قر ضوں میں مسلسل اضا فہ ہوتا ہے اور بالآخر نیپرا کے ذریعے ایند ھن کے سر چار جز میں اضا فے کی صورت میں صارفین تک پہنچ جا تا ہے ۔ انہو ںنے کہاکہ گر دشی قر ضو ں میں اضا فہ کی بڑی وجہ ڈالر کی صورت میں sovereign guarantees ہیں اور ما ضی میں پاکستانی کر نسی مسلسل depreciationکا شکا ر رہی ہے جسکی وجہ سے کھر بو ں کا نقصان ہوا ہے ۔

انہو ں نے کہاکہ بجلی کے شعبے سے متعلق انکوائری رپو رٹ نے پاکستا ن میں توانائی بحران اور IPPsسے متعلق بحث شروع کر دی ہے ۔ اطلا عا ت کے مطا بق کا بینہ نے وزیر اعظم کو انکوائری کمیٹی کی رپورٹ ، IPPsکا فرانز ک آڈٹ اور اس معاملے کی تحقیقات کے لیے قیام کیے گئے کمیشن کے نتا ئج کو عام کر نے کی منظوری دی ہے تا ہم اس سلسلے میں ابھی تک کچھ ثابت نہیں ہو اکیو نکہ بجلی کے شعبے میں طا قتور لا بی IPPsکے ذریعے اضا فی منا فعے کے معا ہدے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے آزاد کمیشن کی راہ میں رکا وٹیں پیدا کر رہی ہے ۔

انہو ں نے کہاکہ پاکستان اپنے بجلی کے شعبے میں مو جود نہ اہلیو ں پر قا بوں پا تے ہو ئے معا شی نمو اور روز گار کے مواقعو ں کو بہتر بنا سکتا ہے جس کے لیے ہمیں wasteکو ختم کرنے اور صاف ستھر ی توانا ئی کو فروغ دینے کے لیے نجی سر مایہ کاری پر تو جہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہو ں نے مطا لبہ کیا کہIPPs کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے بعد معا شی فوائد حاصل کر نے کے لیے بجلی کے شعبے میں اصلا حا ت کو اولین تر جیح دینی چا ہیے ۔

انہو ں نے کہانہ اہلی کی وجہ سے بجلی کی لا گت میں اضا فہ ہو اہے جس سے صنعتکار ی متا ثر ہو ئی ہے اور اصلا حات صرف توانائی کی بڑھتی ہو ئی قیمتوں پر مر کو ز تھے۔ انہو ں نے مزید کہاکہ نر خو ں میں اضا فے سے ما لی مسائل مختصر مدت میں تو حل ہو سکتے ہیں لیکن طو یل مد تی توا نائی مسائل کو حل نہیں کر سکتے ۔ میاں انجم نثار نے مزیدکہاکہ پبلک سیکٹر ڈسٹر ی بیو شن کمپنیز کے line lossپچھلے سالو ں میں ایک جیسے رہے ہیں جو کہ دس سے 35فیصد تک ہیں جبکہ Unaccounted For Gas گیس کمپنیو ں کے نقصانات 50ارب روپے سے زائد ہو گئے ہیں جس سے end consumersاور صنعتو ں کو اربو ں روپے کی لاگت کا سامنا ہے ۔