6 ستمبر وطن عزیز کے جغرافیائی دفاع و استحکام اور 7ستمبر نظریاتی دفاع اور استحکام کا دن ہے، حافظ حسین احمد

ہم عہد کرتے ہیں کہ ختم نبوت کے نظریاتی اساس ملک کے جغرافیائی سالمیت کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام اپنا بھرپور رول ادا کرتی رہے گی، ترجمان جے یوآئی

اتوار 6 ستمبر 2020 19:13

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 ستمبر2020ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ 6 ستمبر وطن عزیز کے جغرافیائی دفاع و استحکام اور 7ستمبر نظریاتی دفاع اور استحکام کا دن ہے یہ دونوں دن ہمارے لیے یوم الفتح ہیں، پارلیمنٹ کے اندر مولانا مفتی محمود اور دیگر مذہبی جماعتوں کے قائدین نے ختم نبوت ؐ کے حوالے سے جو آئینی جنگ لڑی اور اس میں کامیابی حاصل ہوئی اس میں یقینا اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کا بھی بھرپور حصہ اور تعاون تھا۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کے روزاپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود سے گفتگو کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ 7 ستمبر 1974ء کا دن ہماری قومی اور ملی تاریخ میں خاص اہمیت کا حامل ہے اس دن مسلمانوں کے دیرینہ مطالبے پر اس وقت کی قومی اسمبلی نے قادیانیوں کو جمہوری اور پارلیمانی بنیاد پر غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا تاریخ ساز فیصلہ کیا یہ یادگار فیصلہ مسلمانوں کی طویل جدوجہد کا نتیجہ تھا، انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے حوالے سے پاکستان کے آئین میں ترمیم کے بعد سے آج تک مرزا قادیانی کے ماننے والوں نے نہ صرف یہ کہ آئین پاکستان کو ماننے سے انکار کیا بلکہ مرزا قادیانی کو نہ ماننے والے تمام مسلمانوں کو ہی دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا اور وہ آج تک اسی پر کاربند ہیں،جے یو آئی ترجمان نے کہا کہ برطانیہ کا یہ خود ساختہ پودا ’’پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا‘‘کہ مصداق آج بھی وہیں پناہ گزین ہیں اس طرح صحابہ کرام خلفاء راشدین اور خصوصاً ابوبکر صدیق رضوان اللہ علیھم اجمعین کے خلاف ہزرہ سرائی کرنے والے بھی وہیں جاکر پناہ لے چکے ہیں، آسیہ ملعونہ ، سلمان رشدی ، الطاف ہو یا کوئی اور سیاستدان ان سب کی پناہ گاہ برطانیہ ہی ہے ، حافظ حسین احمد نے کہا کہ 6اور 7ستمبر ملک کے جغرافیائی اور نظریاتی دفاع کے حوالے سے دو اہم اوریادگار دن ہیں آج ہم عہد کرتے ہیں کہ ختم نبوت کے نظریاتی اساس ملک کے جغرافیائی سالمیت کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام اپنا بھرپور رول ادا کرتی رہے گی ، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے رہنماؤں خان عبدالولی خان، علامہ شاہ احمدنورانی، غوث بخش بزنجو، پروفیسر غفور احمد، مولانا غلام غوث ہزاروی ، علامہ یوسف بنوری،نوابزدہ نصر اللہ، چوہدری ظہور الٰہی، ارباب سکندر جیسی قدآوار شخصیات نے مولانامفتی محمود کا ساتھ دیا جس کے اتحاد و یکجہتی کی وجہ سے اس دور کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ختم نبوت کے حوالے سے یہ تاریخی فیصلہ دے ڈالا۔