گلگت بلتستان کے عوام اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرینگے

وہاں کسی ایسی قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے جسمیں وہاں کے عوام شامل نہ ہوں، گلگلت کو ملک کا پانچواں صوبہ بنانے کے معاملے پر بلاول بھٹو کا ردعمل

بدھ 23 ستمبر 2020 23:10

گلگت بلتستان کے عوام اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرینگے
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 ستمبر2020ء) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اہم قومی معاملات پر اتفاق رائے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خودوزیر اعظم عمران خان ہیں،اگر وزیر اعظم اپنا کام ٹھیک سے نہیں کرسکتے تو استعفیٰ دیں، آرمی چیف سے ملاقات میں قومی سلامتی کے علاو ہ کوئی دوسری بات نہیں ہوئی ، گلگت بلتستان کے عوام اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرینگے اور وہاں کسی ایسی قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے جسمیں وہاں کے عوام شامل نہ ہوں۔

تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کو ملک کا پانچواں صوبہ بنانے کے معاملے پر بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے 2018کے منشورمیں گلگلت بلتستان میں اصلاحات کی بات کی تھی۔ میں جگہ جگہ گیا اور اپنے منشور کو لہراتا تھا۔

(جاری ہے)

اس منشور کو صفہ 56 کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔ اور ہمارا منشور وہاں کی اصلاحات کے حوالے سے تھا۔میں اسی منشور اور اصلاحات پرالیکشن لڑوں گا۔

ایک حاشیہ یا نقطہ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔ باقی جماعتوں سے بھی کہتا ہوں کہ اپنے منشور پر انتخاب لڑیں یا پھر اپنے منشور کو تبدیل کر کے گلگت بلتستان کے انتخاب میں حصہ لیں۔ نیشنل سیکیورٹی بریفنگ میں بھی ہماری پوزیشن یہی تھی کہ وزیراعظم لیڈ کریں نہیں تواستعیفی دیں۔پیپلزپارٹی نے میٹنگ میں گلگت بلتستان کی عوام کے حق کی بات کی۔میٹنگ میں بھی کہا کہ وہاں کے لوگ اپنا فیصلہ کریں۔

اس میٹنگ میں گلگت بلتستان کاایک بھی نمائندہ نہیں تھا۔ چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بریفنگ سے یہ تاثر ملا کہ آرمی چیف کی بھی خواہش ہے کہ گلگت بلتستان میں الیکشن منصفانہ اور شفاف ہوں اور پاکستان میں بھی مستقبل کے انتخابات شفاف ہوں۔ انکا کہنا تھا کہ میں خود پیپلزپارٹی کی الیکشن مہم چلائوں گا، یہ ابتدا ہوگی، آج نہیں توکل جنرل الیکشن بھی ہونگے۔

پی پی پی چئیرمین کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکورٹی پر جو اجلاس میں کہا اس پر زیادہ بات نہیں کروں گا آرمی چیف نے کوئی ترمیم کرنے کا نہیں کہا۔آرمی چیف نے خطے کی صورتحال اور نیشنل سیکورٹی پر بات کی۔بہتر ہوتا وزیر اعظم اس اجلاس کی صدارت کرتے۔ یہ ہی ہمارے موقف بھی ہے کہ ملک کا وزیر اعظم ان مسائل پر پوری قوم کو ساتھ لے کر چلے جس میں عمران خان مکمل ناکام ہیں۔

یہ نہ پہلی میٹنگ تھی قومی سلامتی کے حوالے سے نہ آخری، مستقبل میں بھی ملکی سلامتی کے حساس معاملات پر بات چیت جاری رہے گی مگر یہ ممکن نہیں ہوگا اگر اس طرح حساس معاملات کو کوئی بھی شخص باہر آکر میڈیا کی زینت بنا دے۔چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک قانون سازی کی بات ہے اس پر کلیر کیا ہے کہ جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ گلگت بلتستان کے عوام نے کرنا ہے یہی پیپلز پارٹی کا منشور ہے،اس شخص کو اندازہ نہیں جو اس اجلاس کے اشوز کو متنازع کررہا ہے۔

شیخ رشید کو اس اجلاس کی باتوں کو متنازع بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ یہ غیر ذمہ دارنہ رویہ ہے میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ گلگت بلتستان کے عوام اپنے اختیار کا حق چاہتے ہیں ۔اور ساتھ میں یہ بھی کہتا ہوں اگر نیشنل سیکورٹی کے اشوز کو متنازع کیا گیا تو میں یا میری پارٹی کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوگی۔