دل کے دورے سے بچنے کیلئے طرز زندگی اور اپنے رہن سہن کا انداز تبدیل کرنا انتہائی ضروری ہے، مرغن کھانوں کی بجائے پھل اور سبزیوں کو اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنایا جائے، ڈاکٹر رانا اطہر جاوید

پیر 28 ستمبر 2020 14:01

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2020ء) فیصل آباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر رانا اطہر جاوید نے کہاہے کہ پاکستان اور دنیا بھر میں لوگوں کا ’’آرام طلب لائف سٹائل‘‘ دل کی بیماریوں کا سب سے بڑا سبب ہے لہٰذا دل کے دورے سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ طرز زندگی اور اپنے رہن سہن کا انداز تبدیل کیا جائے مرغن کھانوں کی بجائے پھل اور سبزیوں کو اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنایا جائے اور ہر شخص روزانہ کم از کم 30 منٹ ورزش کی عادت اپنائے ۔

ورلڈ ہارٹ ڈے کے سلسلہ میں انہوںنے کہاکہ امراض قلب میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ تشویش ناک ہے کیونکہ گزشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں ایک کروڑ 73 لاکھ افراد امراض قلب کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے اور اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو اگلے 15 سال کے دوران دل کی بیماریوں سے مرنے والوں کی تعداد سالانہ اڑھائی کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ محتاط طرز زندگی اپنا کر ہم امراض قلب سے بچ سکتے ہیں لہٰذا اس سلسلے میں لوگوں کی آگاہی کیلئے میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ہیلتھ ایجوکیشن دی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ آج کل دل کے ہسپتالوں میں علاج کیلئے آنے والے 30 فیصد مریض 40 سال سے کم عمر کے ہوتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے رہن سہن اور کھانے پینے کی عادات ایسی ہیں کہ لوگ ذہنی تنائو میں زندگی گزار رہے ہیں ۔

لوگ ذہنی تنائو کم کرنے کے لئے سگریٹ اورمنشیات کا سہارا لیتے ہیں لیکن نشے کا عادی ہونے کی صورت میں انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ مرغن اور نشاستے والے فاسٹ فوڈ کے رواج نے ہمارے بزرگوں ‘ مردوں ‘ عورتوں اور بچوں کو شوگر ‘ موٹاپے اور ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا کردیا ہے جبکہ ہمارے معاشرے میں ورزش کی عادت عام نہ ہونے کی وجہ سے بھی امراض قلب میںاضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ فیصل آباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں حکومت پنجاب نے امراض قلب کے بہترین ڈاکٹرز تعینات کرنے کے علاوہ جدید ترین تشخیصی آلات اور ادویات فراہم کی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ایف آئی سی میں گزشتہ چند روز کے دوران سینکڑوں مریضوں کی انجیوگرافی اور انجیوپلاسٹی کی گئی ہے جبکہ اس دوران کئی اوپن ہارٹ سرجیکل آپریشن کئے گئے اور اس ہسپتال میں بائی پاس آپریشن میں کامیابی کی شرح پاکستان کے کسی بھی کارڈیالوجی ہسپتال سے بہت بہتر ہے۔