تین ماہ پر محیط پارلیمانی کاوشوں کے نتیجہ میں افغانستان کے لئے نئی ویزا پالیسی کی منظوری دیدی گئی ہے، ترجمان قومی اسمبلی

بدھ 30 ستمبر 2020 01:48

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 ستمبر2020ء) ترجمان قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ تین ماہ پر محیط پارلیمانی کاوشوں کے نتیجہ میں افغانستان کے لئے نئی ویزا پالیسی کی منظوری دیدی گئی ہے، اس کے ثمرات سے افغان تاجر، طلباء اور مریض مستفید ہوں گے۔ منگل کو اپنے ایک بیان میں ترجمان قومی اسمبلی نے کہا کہ نئی ویزا پالیسی کی منظوری ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب قومی مصالحت کی اعلیٰ کونسل کے صدر ڈاکٹر عبدالله عبدالله پاکستان کے 3 روزہ دورہ پر ہیں۔

افغانستان کے شہریوں کے لئے نئی ویزا پالیسی کے تحت قیام او ویزا کی مدت اور اندراج کی تعداد کو کافی حد تک تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس تبدیلی سے خاص طور پر افغان بھائیوں، طلباء، تاجر، سرمایہ کاروں اور مریضوں کو سہولت میسر ہو گی۔

(جاری ہے)

طورخم بارڈر پر مریضوں کو ویزا (6 ماہ تک) دیا جائے گا تاکہ انہیں کابل میں پاکستانی سفارتخانہ یا پاکستانی قونصل خانے جانے کی پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔

افغانستان میں پاکستان کا سفارتخانہ اور کونسل خانے ایک سال کے لئے وزٹ ویزا کے ساتھ ایک سے زیادہ اندراج اور پانچ سال کے لئے بزنس ویزا دے سکیں گے جو پاکستان میں قابل توسیع ہو گا۔ افغان طلباء کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب صرف ایک سال کی بجائے اپنی تعلیم کے پورے عرصہ کے لئے ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویزا پالیسی کی منظوری پچھلے تین ماہ سے طویل پارلیمانی کاوشوں کے سلسلے میں ہوئی۔

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اس معاملہ پر نوٹس لیا اور اس کے حل کے لئے پارلیمانی ٹاسک فورس تشکیل دی، اس ٹاسک فورس کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد نے کی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی کی سربراہی میں ٹاسک فورس کے متعدد اجلاس منعقد ہوئے اور بارڈر کراسنگ پوائنٹس کے دورے بھی کئے گئے۔ سپیکر نے خود متعدد اجلاسوں کی صدارت کی جس میں ویزا پالیسی میں تبدیلی لانے کے لئے مختلف پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

نئی ویزا پالیسی افغانستان کے ساتھ پاکستان کے برادرانہ تعلقات کے تناظر میں مرتب کی گئی ہے اس سے لوگوں کو قریب لانے اور عام افغان عام افغان شہری کو سہولت فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس پالیسی سے باہمی تجارت کو بہت فائدہ ہوگا جس سے دونوں ممالک میں ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔ اس پالیسی سے صوبہ خیبرپختونخوا کے عوام خاص طور پر مستفید ہوں گے۔