انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ نے بی ایس سی آنر ز میڈیکل لیب ٹیکنالوجی میں داخلوں کا شیڈول جاری کردیا

داخلہ فارم آئی پی ایچ کے آفس سے دفتری اوقات میں حاصل کئے جا سکتے ہیں،فارم وصول کرنے کی آخری تاریخ 10 نومبر مقرر

بدھ 28 اکتوبر 2020 15:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اکتوبر2020ء) انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ نے بی ایس سی آنرز میڈیکل لیبارٹری ٹیکنالوجی (چار سالہ) کورس سال 2020-21 کے داخلوں کے شیڈول کا اعلان کردیا ۔ تمام داخلے خالص میریٹ کی بنیاد پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور اور محکمہ صحت پنجاب کے قوانین اور پالیسی کی بنیاد پر ہوں گے۔ڈین انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ پروفیسر ڈاکٹر زرفشاں طاہر نے بتایا کہ مذکورہ کورس میں داخلہ لینے کیلئے درخواست فارم مبلغ 500 روپے کے عویض دفتری اوقات میں انسٹیٹیوٹ کے آفس سے حاصل کئے جا سکتے ہیں اور مکمل دستاویزات کے ساتھ 10 نومبر تک صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک جمع کرائے جا سکتے ہیں ۔

ڈاکٹر زرفشاں طاہر نے مزید بتایا کہ B.Sc آنرز میڈیکل لیب ٹیکنالوجی میں داخلہ کیلئے امیدواروں کا بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سے ایف ایس سی پری میڈیکل یا متعلقہ ٹیکنالوجی میں ایف ایس سی 50% نمبروں کے ساتھ پاس ہونا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

داخلہ میریٹ کی بنیاد پر سرکاری کمیٹی کرے گی جو پنجاب کی اساس پر ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ داخلہ فیس سال کے حساب سے 32000 روپے وصول کی جائیگی اور یونیورسٹی کی رجسٹریشن فیس اور امتحانی اخراجات وغیرہ یو ایچ ایس کی وضع کردہ پالیسی کے مطابق وصول کئے جائیں گے۔

درخواست فارم کے ساتھ ایف ایس سی پری میڈیکل یا مساوی سرٹیفکیٹ کی تصدیق شدہ نقول، چھ عدد پاسپورٹ سائز تصدیق شدہ تصویر، ڈومیسائل، امیدوار اور اسکے والد کے قومی شناختی کارڈ کی تصدیق شدہ فوٹو کاپی منسلک ہونا ضروری ہے۔ ڈاکٹر زرفشاں طاہر نے کہا کہ انٹری ٹیسٹ کے اہل امیدواروں کی لسٹ 18 نوبر 2020 کو آویزاں کی جائیگی جبکہ انٹری ٹیسٹ 23 نومبر کو ہوگا۔

انٹرویو کے اہل امیدواروں کی لسٹ 28.11.2020 کو لگائی جائیگی اور انٹرویو 30 نومبر 2020 کو صبح 9 بجے انسٹیٹیوٹ میں لئے جائینگے اس سلسلہ میں اخبارات میں اشتہار بھی شایع کرایا گیا ہے۔ ڈین انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ لاہور کا کہنا تھا کہ آئی پی ایچ گورنمنٹ سیکٹر میں پبلک ہیلتھ کی تعلیم کا سب سے بڑا ادارہ ہے جو ایک منفرد مقام رکھتا ہے اور اس ادارے سے فارغ التحصیل صحت عامہ کے ماہرین پاکستان کے علاوہ بیرونی ممالک میں بھی انسانیت کی خدمات کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔