ملکی قرضوں کا نیا ریکارڈ،مجموعی بوجھ44ہزار801ارب ہونا تشویشناک ہے : راجہ عدیل

قرضوں کی ادائیگی کیلئے ٹیکسوں میں اضافہ سے مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ،عوام متاثر ہورہے ہیں،تاجر رہنما

جمعرات 12 نومبر 2020 20:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 نومبر2020ء) تاجر رہنما انجمن تاجران لوہا مارکیٹ شہید گنج (لنڈا بازار)لاہورکے سینئر نائب صدرراجہ عدیل و سابق ایگزیکٹو ممبر لاہور چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے موجودہ حکومت کے دور میں میں ملکی قرضوں ریکارڈ اضافہ کے بعد قرضوں کا مجموعی بوجھ 44ہزار 801ارب روپے ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق تین ماہ میں حکومت نے 581ارب قرض لیا ہے رپورٹ کے مطابق ملک پر بیرونی قرض11986 ارب جبکہ تین ماہ میں162ارب بیرون اور419ارب مقامی قرض لیا گیا ۔

انہوںنے کہا کہ حکومتی بڑھتے ہوئی قرضے معیشت پر بوجھ اور ملکی معیشت کیلئے نقصان دہ ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے شہید گنج کے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

راجہ عدیل اشفاق نے کہا کہ فسکل ریسپانسیبلٹی اینڈ ڈیبٹ لمیٹیشن ایکٹ2005 کے مطابق پاکستان کا جی ڈی پی کے لحاظ سے قرضہ 60فیصد ہونا چاہیے لیکن پاکستان اس کی حد سے بہت آگے جاچکا ہے اور اس وقت پاکستان کا قرضہ جی ڈی پی کے لحاظ سے 98.3فیصد ہوگئے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے سے قبل قرضوں کا بوجھ29ہزار 879ار ب تھا جو موجودہ حکومت کے دو سال میں44ہزار801ارب ہوگیا ۔بھاری قرضوں کے عوض آئی ایم ایف معاہدے کے تحت روپے کی قدر میں کمی سے ، ڈالر کی قیمت میں اضافہ، بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافہ سے صنعتی ترقی متاثر ہورہی ہے اور ملک میں ہوشربا مہنگائی جنم لے رہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سے درآمدی اشیاء پر اثر پڑا، افراط زر 13فیصد سے زائد ہوچکاہے ملکی معاشی شرح نمو 9سال کی کم ترین سطح پر ہے انہوںنے کہاکہ حکومت ملک میں ہوشربا مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کرے اور صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگ میں کمی کرے تاکہ بڑھتی ہوئی ہوشربا مہنگائی کو کنٹرول کیا جاسکے۔