ترکی اور سعودیہ تنازعات ختم کرتے ہوئے معاہدہ کرنے پر رضامند ہو گئے

شام اور لبنان کے تنازعہ سمیت جمال خاشقجی کے قتل کی وجہ سے دونوں ممالک میں خلیج پیدا ہو گئی تھی

Sajjad Qadir سجاد قادر اتوار 22 نومبر 2020 07:28

ترکی اور سعودیہ تنازعات ختم کرتے ہوئے معاہدہ کرنے پر رضامند ہو گئے
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 نومبر2020ء) صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے اب تک ترکی اور سعودی عرب کے معاملات ٹھیک نہیں تھے تاہم اب ایک فون کال کے ذریعے سارے معاملات حل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ترکی کے صدر طیب ایردوگان نے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان سے فون پر بات کی اور آپسی تنازعات ختم کرتے ہوئے التوا کا شکار معاہدے ازسرنو تشکیل دینے کی رضامندی ظاہر کردی ہے۔

یہ فون کال جی 20کی سمٹ کے دوران کی گئی جس کی میزبانی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی جانب سے کی جا رہی ہے۔دونوں مملکت کے سربراہان نے جی 20سمٹ کے موضوع پر اظہار خال کرنے کے بعد دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے اور آپسی تعلق کی بہتری کے موضوع پر گفتگو کی۔طیب ایردوگان اور شاہ سلمان نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ڈائیلاگ کے سلسلے کو روکنا نہیں چاہیے اور بات چیت کے ذریعے سبھی مسائل کو حل کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جتنے بھی تنازعات ہیں وہ بات چیت کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں۔یاد رہے کہ انقرہ اور ریاض کے درمیان ایک نہیں کئی تنازعات ہیں جن میں سے شام اور لبان کی پالیسی سرفہرست ہے۔تاہم ان دونوں علاقائی مملکتوں کے درمیان حالات سب سے زیادہ کشیدہ جمال خاشقجی کے ترکی میں واقع سعودی سفارتخانے میں ہونے والے بہیمانہ قتل کے بعد سے خراب ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ دراڑ آ گئی تھی۔

جمال خاشقجی کے قتل پر سب سے زیادہ ایشو اس بات پر اٹھایا گیا تھا کہ اس کی لاش کی باقیات بھی آج تک سامنے نہیں آ سکیں۔تاہم ان سبھی تنازعات کے باوجود دونوں مملکتیں خطے میں خاصا اثرورسوخ رکھتی ہیں اور ان کے درمیان بات چیت اور صلح کا قدم خطے میں امن اور ترقی کے لیے اہم ثابت ہو گا۔