سعد رضوی کی تلاش میں پیشرفت، پنجاب حکومت نے ٹھکانے کا پتہ چلا لیا

دونوں بھائی مریدکے میں کریک ڈاؤن کے بعد موٹر سائیکل پر فرار ہونے کے بعد اے جے کے پہنچ گئے، حکام کا دعویٰ

Sajid Ali ساجد علی پیر 20 اکتوبر 2025 11:41

سعد رضوی کی تلاش میں پیشرفت، پنجاب حکومت نے ٹھکانے کا پتہ چلا لیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2025ء) پنجاب حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی کا سراغ لگائے جانے کا دعویٰ کردیا گیا اور یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یہ قیاس آرائیاں چل رہی تھیں کہ سعد اور انس رضوی پہلے ہی حراست میں ہیں۔ ڈان نیوز کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ مریدکے میں ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد دونوں بھائی موٹرسائیکل پر فرار ہوئے جو بعد ازاں آزاد جموں و کشمیر پہنچ گئے، اس حوالے سے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ سعد رضوی اور ان کے بھائی کو پہلی بار مریدکے میں احتجاجی کیمپ سے پیدل جاتے اور پھر موٹر سائیکل پر فرار ہوتے دیکھا گیا، اس وقت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان ایک ہنگامی پیغام جاری کیا گیا کہ ایک موٹر سائیکل سوار کے ساتھ ٹی ایل پی کے سربراہ اور ان کا بھائی قریبی گلیوں کی طرف جا رہے ہیں، تاہم تینوں مشتبہ افراد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو چکمہ دینے میں کامیاب ہوگئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ دونوں بھائیوں کے فرار ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے زخمی ہونے سے متعلق افواہیں گردش کرنے لگیں لیکن خصوصی ٹیموں نے بالآخر ٹی ایل پی رہنماؤں کی آخری لوکیشن آزاد جموں و کشمیر میں ٹریس کی، جس کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے علاقائی حکومت سے مدد طلب کی گئی، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یہ معلومات آزاد جموں و کشمیر انتظامیہ کے ساتھ شیئر کر دی ہیں اور ان سے ٹی ایل پی رہنماؤں کی گرفتاری میں تعاون کا کہا گیا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ تحریک لبیک کے احتجاج مین نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن دیگر شہروں تک پھیلا دیا گیا، صرف لاہور میں مذہبی جماعت ٹی ایل پی کے احتجاج اور پولیس کے ساتھ پر تشدد واقعات کے سلسلے میں گرفتار ملزمان کی تعداد 681 ہوچکی ہے، پولیس کی طرف سے نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن دیگر شہروں تک وسیع کردیا گیا ہے، موبائل کالز ریکارڈ اور واٹس ایپ گروپس کی مدد سے مزید ملزمان کا سراغ لگایا جارہا ہے، شرپسندعناصر کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ٹریکنگ بھی جاری ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی نشاندہی کرکے گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔

علاوہ ازیں پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی اور اس حوالے سے سمری بھی وفاق کو بھجوا دی گئی، صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰٰ بخاری نے کہا ہے ک ایک مذہبی جماعت کے احتجاج کا کوئی جواز نہیں، پُرتشدد احتجاج کرنے والے ملک اور عوام کے ہمدرد نہیں ہوسکتے، غزہ کے نام پر احتجاج کی کال دی گئی، احتجاج کی کال غزہ امن معاہدے کے بعد دی گئی، احتجاج کے نام پر سڑکیں اور راستے بند کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کیا پولیس کی گاڑیاں جلانے سے غزہ کا مسئلہ حل ہوگیا؟ ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان ایسے احتجاج کا متحمل نہیں ہوسکتا۔