Live Updates

قطر نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کے بیان سے 'بارڈر' کا حوالہ ہٹا دیا

افغان حلقوں کی تنقید اور ان خدشات پر کہ یہ بیان غیر ارادی طور پر ایک متنازعہ سرحد کو قانونی حیثیت دے سکتا ہے، قطری وزارت خارجہ نے عوامی وضاحت جاری کیے بغیر خاموشی سے بیان کو اپ ڈیٹ کردیا

Sajid Ali ساجد علی پیر 20 اکتوبر 2025 05:44

قطر نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کے بیان سے 'بارڈر' کا ..
دوحہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2025ء) قطر کی جانب سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کے بیان سے 'بارڈر' کا حوالہ ہٹا دیا گیا۔ عالمی میڈیا کے مطابق قطری وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز افغان طالبان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پر اپنے سرکاری بیان کو اپ ڈیٹ کیا ہے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان "سرحد" کا حوالہ ہٹا دیا گیا ہے، جس نے سیاسی بحث کو جنم دیا ہے۔

دوحہ میں مذاکرات کے اختتام کے بعد شائع ہونے والے پہلے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’جنگ بندی "دونوں برادر ممالک کے درمیان سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے"، تاہم تقریباً 18 گھنٹے بعد جاری کردہ ایک نظرثانی شدہ ورژن میں اس جملے کو تبدیل کرکے "دو برادر ممالک کے درمیان" کر دیا گیا، جس میں سرحد کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بڑھتی ہوئی تنقید اور ان خدشات کے درمیان کہ یہ بیان غیر ارادی طور پر ایک متنازعہ سرحد کو قانونی حیثیت دے سکتا ہے، قطری وزارت خارجہ نے خاموشی سے بیان کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کوئی عوامی وضاحت جاری کیے بغیر لفظ 'بارڈر' ہٹا دیا۔

بیان کے اپ ڈیٹ شدہ پیراگراف میں اب کہا گیا ہے کہ "وزارت خارجہ نے قطر کی ریاست کی طرف سے امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ اہم قدم دونوں برادر ممالک کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے اور خطے میں پائیدار امن کے لیے ایک مضبوط بنیاد بنائے گا"، یہ تبدیلی افغان سیاسی اور میڈیا کے حلقوں میں ہونے والی بحث کے بعد سامنے آئی جہاں ڈیورنڈ لائن افغانستان اور پاکستان کے درمیان متنازعہ سرحد کا معاملہ انتہائی حساس ہے۔

بتایا گیا ہے کہ افغان حکومتوں کے ساتھ ساتھ طالبان نے بھی تاریخی طور پر ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد کے طور پر تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے تاہم پاکستان اسے سرکاری اور حتمی مانتا ہے، کچھ سیاسی تجزیہ کاروں نے قطر کی نظرثانی کو ایک سفارتی اقدام سے تعبیر کیا ہے جس کا مقصد ڈیورنڈ لائن کو تسلیم کرنے کی ظاہری شکل سے گریز کرنا ہے، خاص طور پر افغانستان میں ردعمل کی روشنی میں یہ اقدام سامنے آیا۔

طالبان کے وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد نے جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ورچوئل پریس کانفرنس میں اس مسئلے پر بات کی اور کہا تھا کہ دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے دوران ڈیورنڈ لائن کی حیثیت پر بات نہیں کی گئی اور اسے ایک "خیالی سرحد" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے معاملات کا فیصلہ "قوموں" کو کرنا ہے‘، جب کہ سابق نائب افغان صدر امر اللہ صالح نے قطر کی ترمیم پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’لفظ "بارڈر" کو ہٹانے کا فیصلہ افغانستان میں عوامی ردعمل کے بعد کیا گیا ہے‘۔
Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات