جرائم کی شرح میں خطرناک اضافے نے عوام کو عدم تحفظ کا شکار کردیا ہے ‘ جاوید قصوری

رواں برس 416افراد قتل ، 1489بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ‘ امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب

پیر 23 نومبر 2020 16:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2020ء) امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب و صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ملک میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ جبکہ متعلقہ ادارے اس حوالے سے محض کاغذی کارروائی میں مصروف ہیں۔ رواں برس بچوں پر جنسی و جسمانی تشدد میں 14%تک اضافہ لمحہ فکریہ ہے۔

38واقعات میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔ لیکن بد قسمتی سے ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کوئی سخت ایکشن نظر نہیں آتا ۔ حالات سے دلبرداشتہ ہو کر پڑھے لکھے نوجوان جرائم کی دلدل میں اترنے پر مجبور ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمنصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال کے دوران وارداتوں میں اضافے نے عوام کو عدم تحفظ سے دوچار کردیا ہے۔

(جاری ہے)

اب تک 4061 افراد قتل ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 6برسوں میں جنسی زیادتی کے کل 22ہزار سے زائد واقعات ہوئے جن میں سے صرف 77افراد کو سزا سنائی گئی۔ المیہ یہ ہے کہ اس جانب صوبائی حکومت کی توجہ نہیں ہے اور نہ ہی متعلقہ ادارے کچھ کررہے ہیں۔ ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا عوامی چارٹر عوام کو ہر طرح کا جسمانی و مالی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت بھی عملاً اقدامات کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ لاہور سمیت پورے صوبے میں لاقانونیت کی انتہا ہوچکی ہے۔ ڈاکوئوں نے لاہور کی شاہراہوں پرکھلے عام لوٹ مار جاری رکھی ہوئی ہے ۔ صوبائی دارالحکومت میں مختلف مقامات پر ڈکیتی ، چوری اور راہزنی کی وارداتوں میں شہری اپنی عمر بھر کی پونجی لوٹا رہے ہیں۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے بھی سائبر کرائم کو روکنے میں ناکام نظر آتی ہے۔شہری نو سر بازوں کے ہاتھوں لٹنے پر مجبور ہیں۔ ایزی لوڈ ، اے ٹی ایم کے ذریعے بینک اکائونٹ ہیک کرنے کی وارداتیں عام ہوچکی ہیں۔