
ماسکو‘ منفی 52ڈگری سینٹی گریڈ پر بھی سکول کھلے رہتے ہیں
دسمبر میں سورج کی روشنی صرف 3 گھنٹے تک رہتی ہے ،جون میں دورانیہ 21 گھنٹے تک ہوتا ہے، رپورٹ
منگل 1 دسمبر 2020 17:04

(جاری ہے)
1920 اور 30 کی دہائی میں یہاں آبادی نہیں تھی بلکہ خانہ بدوش یہاں موسم بہار میں روکتے تھے، پھر سوویت حکومت نے اسے مستقل آبادی میں تبدیل کردیا۔
1933 میں یہاں منفی 67.7 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا جو شمالی نصف کرے میں سب سے کم درجہ حرارت تسلیم کیا جاتا ہے۔اگرچہ یہاں ٹھنڈ سے پلکیں منجمد ہوجاتی ہیں مگر روزمرہ کی زندگی رکتی نہیں۔یہاں اوسط درجہ حرارت بھی عام طور پر منفی 40 کے ارگرد رہتا ہے، اتنی سردی کو سوچتے ہوئے یہاں انسانی بستی کا خیال ناقابل یقین لگتا ہے مگر وہاں اب بھی لوگ بستے ہیں۔ماسکو سے 7 ہزار کلومیٹر دور واقع دنیا کا سرد ترین مقام سمجھے جانے والے گائوں میں 500 لوگ مقیم ہیں ۔یہاں کے رہنے والوں کے پاس مویشی اور ماہی گیری آمدنی کے بڑے ذرائع ہیں۔فارمز میں گائے تو موجود ہیں مگر وہ جون سے اکتوبر تک ہی دودھ دیتی ہیں جبکہ رینڈئیر (قطبی ہرن) ہی واحد جاندار ہے جو یہاں پالے جاتے ہیں۔یہاں پر گھر ایسے تعمیر کیے گئے ہیں جو سردی کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ لوگوں کا زیادہ وقت گھر کے اندر ہی گزرتا ہے۔جہاں تک مچھلیوں کی بات ہے تو وہ پانی سے باہر نکلتے ہی 20 سیکنڈ میں مجنمد ہوجاتی ہیں اور انہیں محفوظ رکھنے کے لیے ریفریجریٹر کی ضرورت نہیں کیونکہ ہوا کا درجہ حرارت اتنا ہوتا ہے جو مچھلی خراب نہیں ہونے دیتا۔مگر اس کام کا حصہ بننے والوں کو خود کو ہر ممکن حد تک گرم رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، ایک صحافی کے مطابق وہاں تجارتی سرگرمیوں کو فلماتے ہوئے میرے ہاتھ منجمد ہوگئے اور شدید تکلیف ہونے لگی، مگر مچھلیاں فروخت کرنے والے وہاں سارا دن کھڑے رہتے ہیں، سمجھ نہیں آتا کہ وہ خود کو گرم کیسے رکھتے ہیں۔فوٹوگرافر اس شدید ٹھنڈ کو تخلیقی انداز سے استعمال کرتے ہیں، جیسے نیچے تصویر کو منفی 41 سینٹی گریڈ میں کھینچا گیا اور فوٹوشاپ کا استعمال بھی نہیں ہوا۔یہاں کے شدید سرد موسم کی وجہ سمندر سے بہت زیادہ دوری ہے جبکہ یہاں سورج کی روشنی سے لطف اندوز ہونے کا موقع لوگوں کو سال کے بیشتر حصوں میں محض چند گھنٹے کے لیے ہی ملتا ہے۔تاہم گرمیوں میں کبھی کبھار درجہ حرارت 30 سینٹی گریڈ تک بھی پہنچ جاتا ہے۔مگر سب سے دلچسپ چیز اس گائوں کا نام ہے جہاں سردی سے سب کچھ جم جاتا ہے مگر اویمیاکون کا مطلب ہے ایسا پانی جو کبھی جمتا نہیں۔اس سردی نے اس پورے گاؤں کو ونٹر ونڈرلینڈ میں تبدیل کردیا ہے۔یہاں دسمبر میں سورج کی روشنی صرف 3 گھنٹے تک رہتی ہے جبکہ جون میں یہ دورانیہ 21 گھنٹے تک ہوتا ہے۔مگر ان سب مشکلات کے باوجود سردیوں میں کافی سیاح اس کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں اور پلکوں کے جمنے کی پروا نہیں کرتے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
پلاسٹک کے فضلے سے پیراسیٹامول تیار کی جاسکتی ہے، نئی تحقیق
-
افغان ٹیکسی ڈرائیوروں نے گرمی سے بچنے کیلئے انوکھا حل نکال لیا
-
ڈونلڈ ٹرمپ کا طوفان سے متاثرہ ٹیکساس کا ایک ہفتے بعد دورہ
-
برطانیہ، امام جلال الدین قتل کیس میں پولیس کی سنگین غلطی کاانکشاف
-
غزہ میں پانچ فوجیوں کی ہلاکت پر اظہار مسرت کرنے والا اسرائیلی صحافی گرفتار
-
غسل کیلئے خانہ کعبہ کی سیڑھی مقدس ترین جگہ کے لیے احتیاط کی علامت
-
قطر میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی حملے میں جیو ڈیسک گنبد نشانہ بنا،سیٹلائٹ تصاویر
-
تیسری میڈ اِن سعودیہ نمائش کا انعقاد دسمبر میں ریاض میں ہو گا
-
امریکہ یوکرین کے لیے اپنے نیٹو اتحادیوں کو ہتھیار فروخت کرے گا، ٹرمپ
-
روس میں 30 سالوں کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ
-
فلسطینی کارکن محمود خلیل کا ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف 2 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
-
بھارت میں مودی حکومت کے خلاف ملک گیر ہڑتال، ایک دن میں معیشت کو 15 ہزار کروڑ کا نقصان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.