گزشتہ سال لاہور سمیت پنجاب بھر کی ماتحت عدلیہ میں کورونا وبا کے دوران محدود عدالتی کارروائیوں کے باوجود 20 لاکھ سے زائد مقدمات کے فیصلے کئے گئے، سائلین اور وکلا کا اظہار اطمینان

منگل 19 جنوری 2021 17:43

لاہور۔19جنوری  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2021ء) :لاہور سمیت پنجاب بھر کی ماتحت عدلیہ میں گزشتہ سال کورونا وبا کے دوران محدود عدالتی کارروائیوں کے باوجود 20 لاکھ سے زائد مقدمات کے فیصلے کئے گئے جس پر سائلین اور وکلا نے اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق سال 2020 کے دوران صوبے کی سول و سیشن عدالتوں میں مجموعی طور پر 20لاکھ18 ہزارسے زائد مقدمات کے فیصلے کئے گئے جن میں سے سول عدالتوں میں 13 لاکھ تیس ہزار مقدمات کے فیصلے ہوئے، سیشن عدالتوں میں 6 لاکھ 88 ہزار 152 مقدمات کے فیصلے کئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور کی ضلعی عدالتو ں میں تقریباََ 2 لاکھ 75 ہزار مقدمات کے فیصلے کئے گئے جن میں سے سول عدالتوں میں 1 لاکھ85 کے قریب جبکہ سیشن عدالتوں میں تقریباََ 90ہزار مقدمات کے فیصلے کئے گئے۔

(جاری ہے)

لاہور کی ضلعی عدلیہ میں تین لاکھ سے زائد نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ 2 لاکھ63 ہزار کے قریب مقدمات زیر التوا ہیں۔ فیصل آباد کی سول و سیشن عدالتوں میں بالترتیب 92ہزار857 اور54 ہزار181 مقدمات کے فیصلے کئے گئے۔

گوجرانوالہ کی سول و سیشن عدالتوں میں مجموعی طور پر 94 ہزار 281 مقدمات کے فیصلے ہوئے جن میں61 ہزار862 سول مقدمات اور 32 ہزار429 سیشن مقدمات کے فیصلے شامل ہیں۔ ملتان کی ضلعی عدالتوں میں مجموعی طور پر 95 ہزار سے زائد مقدمات کے فیصلے کئے گئے جن میں62 ہزار 363 سول مقدمات اور 32ہزار661 سیشن مقدمات کے فیصلے شامل ہیں جبکہ ملتان کی ضلعی عدلیہ میں 76 ہزار سے زائد سول و سیشن مقدمات زیر التوا ہیں۔

راولپنڈی کی سول عدالتوں میں77ہزار786 اور سیشن عدالتوں میں23ہزار577 مقدمات کے فیصلے ہوئے۔ شیخوپورہ کی عدالتوں میں مجموعی طور پر 61ہزار676 مقدمات کے فیصلے کئے گئے جبکہ بہاولپور کی ضلعی عدلیہ میں کل 65ہزار231 مقدمات کے فیصلے ہوئے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال کورونا وبا کے پیش نظر عدالتی کارروائیوں کو محدود کیا گیا تھا جس کے باوجود ضلعی عدلیہ کے ججز نے بہترین کارکردگی کا مظاہر ہ کیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے ضلعی عدالتوں کی کارکردگی کو سراہا ہے اور آئندہ بھی معیاری فیصلوں کے لئے تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرنے اور غیر ضروری تاریخیں دینے سے مکمل اجتناب کی بھی ہدایت کی ہے۔