مشکل سے نکل رہے ہیں،نیا دور، انصاف کی تحریک شروع ہو رہی ہے، عمران خان

ریاست کا کھڑے ہو کر کہنا قانون کے اوپر سمجھوتہ نہیں ہوگاتبدیلی ہے،نیا پاکستان ،مدینے کی ریاست کا پوچھنے والے اسلام کی تاریخ پڑھیں،بڑے ڈاکووئوں کی سربراہی میں ملک ترقی نہیں کرسکتا، ملک کو صحیح راستے پر لے کر آرہے ہیں، وزیراعظم آزاد لوگ ہی آزاد فیصلے کرتے ہیں، جاگیرداری نظام میں لوگوں کی حیثیت نہیں ہوتی ،انگریزوں کیخلاف محسود علاقوں نے سب سے زیادہ جنگ لڑی ،شہادتیں دیں ،اعتراف کرتا ہوں یہ علاقے پاکستان کے دیگر علاقوں سے پیچھے رہ گئے ہیں، کوئی ایسا وعدہ نہیں کروں گا جو پورا نہ کرسکوں،جنوبی وزیرستان میں تقریب سے خطاب

بدھ 20 جنوری 2021 23:42

مشکل سے نکل رہے ہیں،نیا دور، انصاف کی تحریک شروع ہو رہی ہے، عمران خان
وانا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2021ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم مشکل سے نکل رہے ہیں ،نیا دور ،انصاف کی تحریک شروع ہو رہی ہے،آزاد لوگ ہی آزاد فیصلے کرتے ہیں، جاگیرداری نظام میں لوگوں کی حیثیت نہیں ہوتی ،ریاست کا کھڑے ہو کر کہنا قانون کے اوپر سمجھوتہ نہیں ہوگاتبدیلی ہے،بڑے ڈاکووئوں کی سربراہی میں ملک ترقی نہیں کرسکتا، ملک کو صحیح راستے پر لے کر آرہے ہیں،انگریزوں کیخلاف محسود علاقوں نے سب سے زیادہ جنگ لڑی اور شہادتیں دیں ،اعتراف کرتا ہوں یہ علاقے پاکستان کے دیگر علاقوں سے پیچھے رہ گئے ہیں، کوئی ایسا وعدہ نہیں کروں گا جو پورا نہ کرسکوں،نیا پاکستان اور مدینے کی ریاست کا پوچھنے والے اسلام کی تاریخ پڑھیں،قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرتا ۔

(جاری ہے)

قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم مشکل سے نکل رہے ہیں ،نیا دور شروع ہو رہا ہے اور انصاف کی تحریک شروع ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد لوگ ہی آزاد فیصلے کرتے ہیں، جس کو جاگیرداری نظام کہتے ہیں وہاں لوگوں کی حیثیت نہیں ہوتی لیکن صدیوں پرانے جرگہ نظام میں مشاورت سے سب فیصلے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ہمیشہ لوگوں نے اپنی آزادی کیلئے جنگ لڑی اور انگریزوں کے خلاف محسود علاقوں نے سب سے زیادہ جنگ لڑی اور شہادتیں دیں اور جب کشمیر میں ظلم ہو رہا تھا یہاں سے لوگ گئے اور انہوں نے جان کی قربانی دی۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے اعتراف کرتا ہوں کہ یہ علاقے پاکستان کے دیگر علاقوں سے پیچھے رہ گئے ہیں، قبائلی علاقے اور بلوچستان کے علاقے بھی پیچھے رہ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ترقیاتی کاموں کیلئے بہت زیادہ پیسوں کی ضرورت ہے کیونکہ علاقے بڑا ہے اور مسائل زیادہ ہیں، تعلیم کے مسائل ہیں، ہسپتال بنانے ہیں اور ایک ہسپتال 2016 سے زیرتعمیر تھا جو اب مکمل ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں کوئی بھی آپ سے وعدہ کرے کہ میں آپ کے مسئلے حل کردوں گا تو وہ آپ سے سچ نہیں بول رہا ہے، آپ کے حالات مشکل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک علاقہ 70 سال سے پیچھے رہ گیا ہے تو یہ امید نہ لگانا کہ دو سال میں ایک دم انقلاب آئے گا، میں آپ سے سچ بولوں گا اور میں کوئی ایسا وعدہ نہیں کروں گا جو پورا نہ کرسکوں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مجھے کہتے ہیں کدھر گیا نیا پاکستان اور مدینے کی ریاست کہاں گئی ، میں ان سے کہتا ہوں کہ اسلام کی تاریخ پڑھیں، کیا ایک دم مدینے کی ریاست بنی تھی، 4،5 سال اس ریاست نے بڑا مشکل وقت گزارا، امت جنگ احد اور خندق میں خطرے میں تھی اور بڑی مشکل سے نکلی لیکن آہستہ آہستہ تبدیلی آئی۔

انہوں نے کہ دو طرح کی تبدیلی آئی، وہ نئے قانون لے کر آئے، قانون کی بالادستی، انصاف کا نظام لے کر آئے پھر فلاحی ریاست بنائی اور نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا، وقت لگا اور دنیا جہاں بادشاہت کی طرف جارہی تھی اس کا رخ موڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ مشکلات آئیں اور پھر دیکھتے دیکھتے دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا انقلاب آیا اور آج پاکستان میں وہ جدوجہد ہورہی ہے، پاکستان میں اس انقلاب کی شروعات تو ہوچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ایک معاشرے کے بڑے بڑے ڈاکو سب اکٹھے ہوجاتے ہیں اور ایک حکومت کہتی ہے میں نے این آر او نہیں دینا، جنرل پرویز مشرف جس کے نیچے فوج تھی ، وہ ملک کا صدر اور آرمی چیف ،امریکا اس کے ساتھ، جج اور نیب اس کے نیچے لیکن وہ دباؤ برداشت نہ کر سکا اور دو مرتبہ این آر او دیا ۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی اس طرح آتی ہے کہ ریاست کھڑی ہو کر کہتی ہے کہ قانون کے اوپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ قانون کی بالادستی کی جنگ ہے ۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گیا، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے زیادہ خوش حال ہوگا، جب بنگلہ دیش بنا تو لوگوں نے کہا تھا کہ مشرقی پاکستان پر بڑا بوجھ پڑا ہوا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ جب ایک ملک کے اندر بڑے بڑے ڈاکو ملک کی سربراہی کرتے ہیں تو وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا اور خوش حال نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم مشکل حالات سے نکل رہے ہیں، آج پاکستان پر تاریخی قرضے چڑھے ہوئے ہیں اور ہم اس سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، ملک کو صحیح راستے پر لے کر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرتا جہاں طاقتور کیلئے ایک قانون اور کمزور کیلئے دوسرا قانون ہو، ہمارے لئے ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے۔