دہلی: کسان واپس اپنے احتجاجی مقامات پر ہہنچ گئے‘یکم فروری کو دوبارہ دارالحکومت میں داخل ہوسکتے ہیں.یوگیندرایادیو

پولیس نے عورتوں‘بچوں اور بزرگوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور احتجاجی کیمپوں کو آگ لگانے کی کوشش کی‘ہم پرامن ہیں مودی سرکار کے بجھوائے نامعلوم افراد توڑ پھوڑکے ذمہ دار ہیں.متحدہ کسان فرنٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 27 جنوری 2021 12:24

دہلی: کسان واپس اپنے احتجاجی مقامات پر ہہنچ گئے‘یکم فروری کو دوبارہ ..
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2021ء) بھارت کے یومِ جمہوریہ پر دارالحکومت نئی دہلی میں داخل والے ہزاروں کسان واپس اپنے دھرنے کے مقامات پر پہنچ گئے ہیں. کسان حکومت کی جانب سے منظور کردہ زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں اس مقصد کے لیے انہوں نے گزشتہ روز ریلی کی شکل میں 10 ہزار سے زائد ٹریکٹروں پر سوار ہو کر نئی دہلی کی جانب مارچ کیا مظاہرین سڑکوں پر رکھی گئی رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے دارالحکومت کی سڑکوں پر گشت کرنے لگے جب کہ بعض مشتعل مظاہرین تاریخی مقام لال قلعہ میں داخل ہو گئے اور عمارت پر اپنا پرچم بھی لہرا دیا.

(جاری ہے)

کسانوں کی نمائندہ تنظیم سمیوکت کسان مورچہ (متحدہ کسان فرنٹ) کے راہنماﺅں نے ٹریکٹر ریلی میں شامل افراد کو مرکزی شہر سے واپس باہر نکلنے کی اپیل کی جس کے بعد نئی دہلی کی بیشتر سڑکیں رات گئے ٹریفک کے لیے کھول دی گئی تھیں. نئی دہلی کے پولیس افسر انتو الفونز نے بدھ کو اپنے بیان میں کہا کہ مظاہرین نے دارالحکومت کی سڑکیں خالی کر دی ہیں جس کے بعد صورتِ حال اب معمول پر آ چکی ہے دہلی پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ کسانوں نے طے شدہ روٹ کے بجائے نئی دہلی پر دھاوا بولا جس کے دوران8 بسوں اور 17 دیگر گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف چار مقدمات درج کیے جا چکے ہیں.

دوسری جانب مظاہرین کی راہنمائی کرنے والے متحدہ کسان فرنٹ کے راہنمایوگیندرایادیو نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس اور حکومت نے پرامن احتجاج کو بھڑکانے کے لیے بے دریغ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا انہوں نے کہا کہ تصاویر اور ویڈیوزموجود ہیں کہ نہتے بزرگوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہمارے ساتھ ہڑتالی کیمپوں میںبیٹھی خواتین اور بچوں پر آنسو گیس برسائی گئی انہوں نے دہلی پولیس اور وفاقی حکومت کے ماتحت اداروں پر الزام عائدکرتے ہوئے کہا کہ وردیوں کے بغیراہلکاروں نے عارضی خیموں کو بھی عورتوں اور بچوں سمیت آگ لگانے کی کوشش کی.

انہوں نے کہا کہ کسان پرامن ہیں حکومت مقدمات درج کرئے یا تشدد کا نشانہ بنائے ہم اپنے مطالبات پورے ہونے تک دہلی کا گھیراﺅ ختم نہیں کریں گے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کسان تنظیمیں یکم فروری کو بھارتی پارلیمان کے سامنے احتجاج کی منصوبہ بندی کررہی ہیں مودی سرکار نے یکم فروردی کو پارلیمنٹ میں سالانہ بجٹ پیش کرنا ہے اس سلسلہ میں پورے بھارت سے مزید کسانوں کے دہلی پہنچے کی بھی اطلاعات ہیں تاہم متحدہ کسان فرنٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابھی پورے ملک کے کسانوں کو دہلی پہنچنے کی کال نہیں دی .

یاد رہے کہ بھارت میں زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ دو ماہ سے کسان سراپا احتجاج ہیں اور انہوں نے مطالبات کی منظوری کے لیے انتظامیہ کی اجازت کے بعد گزشتہ روز ٹریکٹر ریلی نکالی گئی تھی پولیس کا موقف ہے کہ انہوں نے مظاہرین کو مجوزہ روٹ سے ہٹ کر دالحکومت کی جانب بڑھنے سے روکنے کے لیے لاٹھی چارچ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ مظاہرین کی نمائندہ تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت نے” بیرونی گروہوں“ کے ذریعے ان کے پرامن مارچ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی.

یوگیندرا یادیو کا کہنا ہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے کسانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے حکومت دو ماہ سے احتجاج کرنے والے کسانوں کے مطالبات کو سنجیدہ نہیں لے رہی. انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو ایک اور موقع دیتے ہوئے ان کی اپیل پر دہلی خالی کردیا لیکن اگر ہم دوبارہ دہلی میں داخل ہوئے تو مطالبات کی منظوری کے بغیر نہیں نکلیں گے اور اس بار شرائط ہم طے کریں گے جو حکومت کو ماننا ہوں گی‘انہوں نے کہا کہ کسان بھارتی معیشت کی ریڑھ کی ہذی ہیں مودی سرکار کہتی ہے کہ وہ بیرونی سرمایہ کاری لے کر آئے ہیں قوم کو بتایائیں کہ یہ سرمایہ کاری کس قیمت پر لائے ہیں؟ .

کسانوں کے احتجاج کے باعث نئی دہلی انتظامیہ نے میٹرو اسٹیشنز سمیت موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی تھی جو آج صبح تک بند رہیں ‘کسانوں کے احتجاج میں شامل اکثریت سکھوں کی ہے جن کا تعلق پنجاب اور ہریانہ کی ریاستوں سے ہے گزشتہ برس نومبر میں بھی کسانوں نے نئی دہلی کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم اس وقت پولیس نے ان کی اس کوشش کو ناکام بنا دیا تھا.