بابر اعظم استعفیٰ دیں ورنہ سرفراز پارٹ ٹو بن جائیں گے، شعیب اختر

پچھلے 10-15 سال سے ایمانداری سے ٹیم منتخب نہیں کی گئی ، جن کھلاڑیوں کو ڈراپ کیا گیا، ان سے بہت زیادتی کی گئی، گفتگو جو کھلاڑی ابھی متعارف کرائے جا رہے ہیں وہ بھی اچھے ہیں ،کیا وہ طویل عرصے تک پاکستان کی عالمی سطح پر نمائندگی کر سکتے ہیں، راشد لطیف

جمعرات 18 مارچ 2021 00:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2021ء) قومی ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو مشورہ دیا ہے کہ اگر ان کی مرضی کی قومی ٹیم کا اعلان نہیں کیا گیا تو وہ مستعفی ہو جائیں ورنہ سرفراز پارٹ ٹو بن جائیں گے۔سرکاری ٹی وی ،پی ٹی وی اسپورٹس پر دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے لیے منتخب اسکواڈ کے حوالے سے قومی ٹیم کے کپتان کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیے جانے کی خبروں پر شعیب اختر نے بابر اعظم کی حمایت کی۔

شعیب اختر نے کہا کہ بابر اعظم کہہ رہے ہیں کہ ان کی مرضی کی ٹیم کا اعلان نہیں کیا گیا، اگر انہیں اس چیز کا درد ہے اور برانڈ بننا ہے تو ابھی استعفے دے اور بتائے کہ آئندہ میری مرضی کے خلاف نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ اگر بابر نے استعفیٰ نہ دیا تو سرفراز پارٹ ٹو تیار ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ پچھلے 10-15 سال سے ایمانداری سے ٹیم منتخب نہیں کی گئی اور جن کھلاڑیوں کو ڈراپ کیا گیا، ان سے بہت زیادتی کی گئی۔

واضح رہے کہ دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے لیے اعلان کردہ اسکواڈ سے کپتان بابر اعظم خوش نہیں ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ ٹیم سلیکشن میں ان کی رائے کو نظرانداز کردیا گیا۔بابر اعظم خصوصاً ٹی20 ٹیم میں بڑے پیمانے پر کی گئی تبدیلیوں کے پر نالاں ہیں کیونکہ ق رواں سال شیڈول ٹی20 ورلڈ کپ کی وجہ سے وہ اسکواڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کے حق میں نہیں ہیں۔

پروگرام میں راشید لطیف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو کھلاڑی ابھی متعارف کرائے جا رہے ہیں وہ بھی اچھے ہیں لیکن کیا وہ طویل عرصے تک پاکستان کی عالمی سطح پر نمائندگی کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی سے رائے اس وقت لی جاتی ہے جب ہم پھنستے ہیں جیا کہ ہم 2015 ورلڈ کپ میں پھنسے جب سہیل خان اور انور علی کے انتخاب پر سلیکشن کمیٹی دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی، اصل میں انور علی کو ورلڈ کپ میں جانا تھا لیکن سہیل خان کی بھی کارکردگی تھی لہٰذا اس معاملے پر چیئرمین پی سی بی سے مشاورت کی گئی جنہوں نے حتمی فیصلہ کیا تھا۔

انہوںنے کہاکہ دورہ زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے لیے اعلان کردہ اسکواڈ میں عماد وسیم، کامران غلام، عثمان صلاح الدین اور یاسر شاہ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور ہم اس بارے میں بات نہیں کریں گے تو ہم اس بارے میں زیادتی کریں گے۔انہوںنے کہاکہ ٹیم سوشل میڈیا کی پسند پر بنائی گئی ہے اور اس میں فرنچائز بھی شمال ہو جاتی ہیں کیونکہ فرنچائز چلانے والے سوشل میڈیا بھی چلا رہے ہیں، تو سب خوش کرنے کیلئے سلیکشن کمیٹی نے کہا کہ ایک، ایک کھلاڑی ڈال دو، وسیم خان کو دکھاتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر پذیرائی ہو گئی ہے تو وہ بھی مطمئن ہو جاتے ہیں کیونکہ سوشل میڈیا کا گراف دکھا دیا جاتا ہے۔

سابق وکٹ کیپر نے کہا کہ شاہنواز دھانی ڈومیسٹک میں سندھ سے کھیلے اور پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کی نمائندگی کی جس میں ان کا اکانومی 10 سے زیادہ تھا اور یہی وجہ تھی کہ ان کو ٹی20 کے بجائے ٹیسٹ میں لیا۔انہوں نے کہا کہ پشاور زلمی کی نمائندگی کرنے والے محمد عمران کی کسی نے بات نہیں کی جس کا اکانومی ریٹ 7.05 ہے، میں اس کھلاؤں گا جو ٹی20 میں رنز کم دے گا، اس کی وکٹ کم ہیں اس لیے اسے منتخب نہیں کیا گیا لیکن ٹی20 میں ہمیشہ اکانومی ریٹ دیکھا جاتا ہے۔