آرمی چیف کی جانب سے 6 وفاقی وزرا کو بلا کر اُن سے دوٹو ک لہجے میں کچھ باتیں کیے جانے کا انکشاف

وزرا کو سنجیدہ لہجے میں بتایا گیا کہ وقت تیزی سے ہاتھ سے نکل رہا ہے ، اس ’نصیحت‘ کے نتائج یہ نکلے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ندیم بابر اور حفیظ شیخ کو بخوشی عہدوں سے فارغ کردیا ، سینئر صحافی و تجزیہ کار نجم سیٹھی کا کالم

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 3 اپریل 2021 11:32

آرمی چیف کی جانب سے 6 وفاقی وزرا کو بلا کر اُن سے دوٹو ک لہجے میں کچھ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 اپریل2021ء) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف کے 6 وفاقی وزرا کو بلا کر اُن سے دوٹو ک لہجے میں کچھ باتیں کی ہیں ، یہ انکشاف سینئر صحافی و تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کیا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک کالم میں انہوں نے لکھا کہ جو باتیں کی گئیں ان میں پہلی یہ ہے کہ تحریک انصاف حکومت کی مایوس کن کارکردگی عوامی اشتعال کا باعث بن رہی ہے ، چنانچہ ایسی حکومت عوام پر مسلط کرنے پر اسٹبلشمنٹ کی ساکھ کو شدید زک پہنچ رہی ہے ، دوسری بات یہ کی گئی کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں وزرائے اعلیٰ تبدیل کرکے حالات بہتری لائی جائے ، جب کہ تیسری بات یہ تھی کہ وفاقی حکومت چلانے کے لیے باصلاحیت اور قابل اعتماد ٹیم بنائی جائے تاکہ کم از کم معیشت کو تو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

نجم سیٹھی کے مطابق وزرا کو سنجیدہ لہجے میں بتایا گیا کہ وقت تیزی سے ہاتھ سے نکل رہا ہے ، اس ’نصیحت‘ کے نتائج یہ نکلے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ندیم بابر اور حفیظ شیخ کو بخوشی عہدوں سے فارغ کردیا حالاں کہ وہ حال ہی میں ان کی حیرت انگیز کامیابیوں کی تعریف کررہے تھے ، درحقیقت اُنہوں نے حفیظ شیخ کو سینٹ کا ٹکٹ بھی دے دیا تھا تاکہ وہ منتخب ہو کر وزارت خزانہ کو باقاعدہ وزیر کے طور پر چلائیں ، کچھ مزید کانٹ چھانٹ بھی ہونے جارہی ہے۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار نے لکھا کہ تاریخ کے اس اہم موڑ پراسٹبلشمنٹ کو ملک میں ایک مقبول سولین شراکت دار چاہیے تھا تاکہ پاکستان کو ایک ایسا ’نارمل‘ ملک بنایا جاسکے جہاں ملکی سیاست اور معیشت اس کی بیرونی پالیسیوں کو کنٹرول کرتی ہے ، تاہم مشکل یہ آن پڑی کہ وہ سولین شراکت دار دور جدید کا شیخ چلی ثابت ہوا ہے ، جتنی جلدی اسٹبلشمنٹ اپنی خوش فہمی سے نکل آئے اوراپنے گھر کو درست کرلے ، اتنا ہی بہتر ہوگا کیوں کہ ریاست اور معاشرے اور ہرکسی کے لیے اسی میں بہتری ہے۔