ترقی یافتہ ممالک کورونا ویکسین کی پیدوار بڑھائیں اورٹیکنالوجی فراہم کریں

کورونا چیلنجز سے اکیلے نہیں نمٹ سکتے، وباء سے کروڑوں لوگ مقروض اور لاکھوں بےروزگارہوگئے ہیں، ڈی ایٹ ممالک کیلئے تجارت 2025ء تک 5 ارب ڈالرتک لےجائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان ڈی ایٹ ورچوئل سربراہی اجلاس سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 8 اپریل 2021 16:23

ترقی یافتہ ممالک کورونا ویکسین کی پیدوار بڑھائیں اورٹیکنالوجی فراہم ..
اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اپریل 2021ء) وزیراعظم عمران خان نے ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کیلئے کورونا ویکسین کی پیدوار بڑھائی جائے، غریب ممالک کو ٹیکنالوجی بھی فراہم کرے، کورونا وباء کے باعث کروڑوں لوگ مقروض اور لاکھوں بےروزگار ہوگئے ہیں، ڈی ایٹ ممالک کیلئے تجارت 2025ء تک 5 ارب ڈالرتک لے جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق ڈی ایٹ ورچوئل سربراہ اجلاس میں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دنیا میں بہترین تجارت کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوگا۔ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی معیشت کو نقصان پہنچا۔ ڈی ایٹ رکن ممالک کو موجودہ دور کے تقاضے دیکھ کر منصوبے بنانے چاہئیں۔ ڈی ایٹ پچھلے 4 سال سے موثر انداز میں کردار ادا کررہا ہے۔

(جاری ہے)

ڈی ایٹ ممالک میں تجارت ایک ارب ڈالر سے بڑھا کر 2025ء تک 5 ارب ڈالرتک لے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کورونا  نے ترقی پزیر ممالک کو بڑے پیمانے پرنقصان پہنچایا۔ کورونا وائرس کی وجہ سے کروڑوں لوگ مقروض ہوگئے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے لاکھوں لوگ بےروزگار ہوگئے ہیں۔ ہمیں نوجوانوں کو نئے پلیٹ فارم مہیا کرنے ہوں گے۔ ہمیں نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنر سکھانا ہوگا۔ ہم نے نوجوانوں کو روزگار کے ساتھ ساتھ  ہنر بھی سکھانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے درپیش چیلنجز سے اکیلے نہیں نمٹ سکتے۔ ترقی یافتہ ممالک کورونا ویکسین کی پیدواربڑھائیں اور ترقی پزیر ممالک کو ٹیکنالوجی فراہم کرے۔ واضح رہے ڈی ایٹ رکن ممالک میں ترکی، پاکستان، مصر، انڈونیشیاء، بنگلا دیش، ایران، ملائشیاء اور نائیجیریا شامل ہیں۔ دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ رواں ماہ کورونا ویکسین کی 70 لاکھ ڈوز پاکستان پہنچ جائیں گی۔

پاکستان پہنچنے والی 70 لاکھ ڈوز میں سائنو فارم کی تیار 40 لاکھ ڈوز اور کین سائنو کی خام ویکسین شامل ہیں۔ چینی ماہرین کے تعاون سے 30 لاکھ خوراکیں مقامی سطح پر تیار کی جائیں گی جبکہ پاکستان میں نجی شعبے پر ویکسین کی درآمد پر کوئی پابندی یا رکاوٹ نہیں بلکہ نجی شعبے کو عالمی سطح پر ویکسین کے حصول کا مسئلہ ہے۔